امریکا میں ڈیموکریٹ پارٹی رہنماؤں کی جانب سے بڑھتی مخالفت کے سبب ڈیموکریٹ پارٹی نے صدر جو بائیڈن کی بطور دوبارہ صدارتی امیدوار نامزدگی ایک ہفتے کیلئے ملتوی کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جوبائیڈن کو دوبارہ صدارتی امیدوار نامزد کرنے کے لیے ڈیموکریٹ پارٹی میں ووٹنگ کا آغاز اگلے ہفتے ہونا تھا۔
تاہم ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی نے اگست کے شروع میں جو بائیڈن کو پارٹی کے نامزد امیدوار کے طور پر باضابطہ طور پر منتخب کرنے کے لیے ورچوئل رول کال ووٹ کے انعقاد کا اعلان کیا ہے جس کی وجہ سے بائیڈن کی بطور دوبارہ صدارتی امیدوار نامزدگی التوا کا شکار ہوگئی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق دوتہائی ڈیموکریٹس چاہتے ہیں کہ بائیڈن دوبارہ صدارتی امیدوار نہ بنیں۔
بائیڈن کی ٹرمپ سے پہلے مباحثے میں بدترین پرفارمنس پر ڈیموکریٹ حلقے تشویش کا شکار ہیں کہ جو بائیڈن اپنے حریف کو نہیں ہرا پائیں گے۔
مباحثے میں مایوس کن کارکردگی اور صحت و عمر کے ایشوز کو لیکر جوبائیڈن پر صدارتی دوڑ سے پیچھے ہٹنے کیلئے دباؤ بڑھ گیاہے۔
امریکی صدرجوبائیڈن نےگزشتہ روزایک میڈیا آؤٹ لیٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر ڈاکٹروں نے کہا کہ مجھے طبی مسائل ہیں تو انتخاب سے دستبردار ہوسکتا ہوں۔
جوبائیڈن نے کہا کہ چاہتا تھا کہ عبوری امیدوار بنوں اور پھر عہدہ کسی اور کے سپرد کردوں، لیکن تصور نہیں کیا تھا کہ معاملات اس قدر تیزی سے تفریق کا شکار ہوجائیں گے۔
امریکا کی ڈیموکریٹ پارٹی کے اہم رکن کانگریس ایڈم شف نے صدر بائیڈن سے دوبارہ صدارت کے امیدوار بننے سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق رکن کانگریس ایڈم شف نے کہا ہے کہ شدید خدشات ہیں کہ جو بائیڈن نومبر میں ٹرمپ کو صدارتی الیکشن ہراسکیں۔
انہوں نے کہا کہ بائیڈن صدارتی امیدوار رہے تو ڈیموکریٹس دیگر الیکشنز میں بھی اچھا پرفارم نہیں کرسکیں گے، جو بائیڈن کیلئے بہتر یہی ہوگا کہ وہ یہ منصب کسی اور کے لیے چھوڑ دیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق مختلف سرویز میں بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ لوگوں کی اکثریت چاہتی ہے کہ بائیڈن دوبارہ صدارتی امیدوار بننے سے دستبردار ہوجائیں۔
بائیڈن دستبردار ہوئے تو نائب صدر کاملاہیریس یا کیلی فورنیا کے گورنر نیوسم کے صدارتی امیدوار بننے کی باتیں ایک بار پھر سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں۔
دوسری جانب امریکہ کے صدر جو بائیڈن کرونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔
اس کی تصدیق بدھ کو ہوئی ہے جس کے فوری بعد ہی انہوں نے ریاست لاس ویگاس میں لاطینی ووٹروں سے انتخابی مہم کے سلسلے میں شیڈول تقریب میں شرکت کو منسوخ کر دیا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کرین جین پیئر نے ایک بیان میں کہا کہ 81 سالہ صدر کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے اور انہیں وبا کی ہلکی علامات ہیں۔
پریس سیکریٹری نے بتایا کہ صدر نے کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگوا لی ہے۔
بائیڈن ریاست ڈیلاویئر میں ریہوبوتھ میں اپنے گھر واپس جا رہے ہیں جہاں وہ قرنطینہ میں رہیں گے۔
پریس سیکریٹری پیئر کے مطابق وائٹ ہاؤس صدر کی صحت کے بارے میں باقاعدگی سے اپ ڈیٹ دے گا جب کہ بائیڈن قرنطینہ میں رہ کر صدارت کی ذمہ داریاں ادا کریں گے۔
بائیڈن کے کرونا وبا کے مثبت ٹیسٹ کی خبر سب سے پہلے لاطینی تنظیم یونی ڈوس یو ایس کی صدر جینٹ مرگیوا نے لاس ویگاس میں اجتماع کو بتائی۔
انہوں نے کہا کہ صدر نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے کہ وہ آج لوگوں سے نہیں مل پائیں گے۔
جینٹ مرگیوا نے بتایا کہ صدر بائیڈن نے حال ہی میں کئی تقریبات میں شرکت کی ہے اور آج ان کا کووڈ ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
ان کے بقول "ہم اس بات کو سمجھتے ہیں، انہیں اس سلسلے میں بتائی گئی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ ظاہر ہے کہ وہ کسی اور کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتے۔”
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کے بیان کے بعد صدر کے ڈاکٹر کی طرف سے ایک پیغام میں بتایا گیا ہے کہ بائیڈن کی سانس کی شرح، جسم کا درجۂ حرارت اور خون میں آکسیجن کی سطح سب نارمل ہیں۔
ان کے بقول انہیں کرونا کے علاج کے ویکسین کی ایک خوراک دے دی گئی ہے۔
صدر کا علاج کرنے والے ڈاکٹر کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن کو نزلہ، کھانسی اور دیگر عام علامات ہیں۔