پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواکے علاقے باجوڑ کے ضلعی پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سابق سینیٹر کی گاڑی کو باجوڑ کی تحصیل ماموند میں ایک دیسی ساختہ ریموٹ بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا۔ حملے میں سابق سینیٹر ہدایت اللہ خان کے علاوہ 4 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
پولیس حکام نے ایک اور دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تحصیل ماموند کے بعد دوسرا بم دھماکہ تحصیل خار کے علاقے پیشتو میں ہوا جس میں ایک شخص ہلاک ہوا ہے۔
ہدایت اللہ خان ایک معروف اور بااثر سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ قبائلی علاقوں سے آزاد حیثیت میں سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے اور 2018 سے 2024 تک سینیٹر رہے۔ ان کے والد حاجی بسم اللہ خان کئی بار باجوڑ سے آزاد حیثیت میں رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں۔
ہدایت اللہ خان کے بھائی انجینئر شوکت اللہ خان 2008 سے 2013 تک پاکستان پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت میں گورنر خیبرپختونخوا تھے۔
ہدایت اللہ خان صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 22 کے ضمنی انتخابات کے لیے اپنے بھتیجے نجیب اللہ کی الیکشن مہم کے لیے ڈمہ ڈولہ گئے تھے جہاں انہیں نشانہ بنایا گیا۔
دھماکے کی ذمے داری اب تک کسی فرد یا گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔ البتہ پولیس حکام اور قبائلی رہنما اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دے رہے ہیں۔