بلوچستان کے ضلع گوادر کے ساحلی شہر پسنی میں کوسٹل ہائی وے پر زیروپوائنٹ کے مقام پر طالب علم بہادر بشیر کی جبری گمشدگی کیخلاف جاری دھرنامظاہرین پرجمعرات کی صبح پاکستانی فورسز نے دھاوا بول پر نہتے خواتین وبچوں اور نوجوانوں کو تشددکا نشانہ بناکر زبردستی راستہ کھول کراپنے گاڑیوں کا قافلہ گزارا۔
اس دوران دھرنا مظاہرین نے مزاحمت کی تو فورسز نے انہیں تشدد کا نشانہ بناکر ان کے موبائل چھینے اور لاٹھی چارج کی۔
فورسز کی تشدد سے کئی نوجوان سمیت خواتین وبچے زخمی ہوگئے۔
سوشل میڈیا پر جاری کئی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح فورسز بندوق کے زور پر دھرنا مظاہرین کوتشدد کے ذریعے راستے سے ہٹا رہی ہے۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ فورسز کی تشدد سے کئی خواتین بھی زخمی ہوئے ہیں ۔
مظاہرین نے بتایا کہ پاکستانی فورسز نے ایک مریض کے بہانے زبردستی راستہ کھولنے کی کوشش کی تاہم انکے ساتھ کوئی مریض نہیں تھا جب مظاہرین نے انہیں مریض دکھانے کی بات کی تو فورسز نے انکے موبائل چھین کر ان پر تشدد کیا ۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ جب تک لاپتہ طالب علم کو رہا نہیں کیا جاتا دھرنا جاری رہے گا۔
لاپتہ طالب علم کے بھائی کا کہنا ہے کہ چار روز قبل انکے بڑے بھائی، جو کراچی یونیورسٹی کا طالب علم ہے، کو لاپتہ کیا گیا جسکہ کے ردعمل میں ہم نے پسنی زیرو پوائنٹ کو بلاک کردیا تھا، بعد ازاں پسنی انتظامیہ کی جانب سے سرکاری سطح پر دو دن مانگے گئے جس کے چلتے ہم نے دو دن کیلے دھرنا موخر کردیا تھا ، انتظامیہ کی جانب وعدہ شکنی پر ہم نے کل سے مکران کوسٹل ہائی وے زیرو پوائنٹ پسنی بلاک کردیا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ جب تک بہادر بشیر کو بازیاب نہیں کیا جاتا ہم دھرنا دے رہے ہیں ۔