اسرائیل کیخلاف جنگ میں جنگجوؤں کی بڑی تعداد حزب اللہ میں شمولیت کیلئے تیار

0
77

اسرائیل کیخلاف جنگ میں ایران نواز جنگجوؤں کی ایک بڑی تعداد افغانستان سے فاطمیون، پاکستان سے زینیون اور یمن سے حوثی حزب اللہ کی مدد کے لیے لبنان پہنچنے کیلئے تیار بیٹھے ہیں۔

عراق میں ایران نواز عسکری گروہ کے عہدے دار کا کہناہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ پھیلنے کی صورت میں ہم حزب اللہ کے ساتھ شانہ بشانہ لڑیں گے۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے گفتگو میں عہدے دار نے اپنا نام پوشیدہ رکھنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اسے فوجی معاملات پر بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس نے مزید تفصیلات بتانے سے بھی انکار کیا۔

عراق کے ایک اور عسکری تنظیم کے کمانڈر نے ’اے پی‘ کو بتایا کہ عراق کے کچھ جنگجو پہلے ہی سے لبنان میں موجود ہیں۔

ایران کی حمایت یافتہ عسکری تنظیم کے ایک اور عہدے دار نے بھی اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ کی حمایت میں عراق کی پاپولر موبلائزیشن فورسز (پی ایم ایف) جنہیں قوات الحشد الشعبي کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، آ سکتی ہیں۔

ان کے بقول اس کے علاوہ افغانستان سے فاطمیون، پاکستان سے زینیون اور یمن سے ایران نواز حوثی جنگجو بھی حزب اللہ کی مدد کے لیے لبنان پہنچ سکتے ہیں۔

حزب اللہ امور سے متعلق ایک ماہر قاسم قیصر نے ’اے پی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جاری لڑائی زیادہ تر جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ہے جیسا کہ میزائل اور ڈرونز وغیرہ، جس کے لیے زیادہ تعداد میں جنگجوؤں کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اگر جنگ طول پکڑتی ہے اور لمبے عرصے تک جاری رہی تو حزب اللہ کو لبنان سے باہر کے جنگجوؤں کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل بھی اس سے آگاہ ہے کہ غیر ملکی جنگجو حزب اللہ کی حمایت کے لیے آ سکتے ہیں۔

اسرائیل کی وزارتِ خارجہ کے پالیسی پلاننگ کے سابق سربراہ ایرن ایٹزیان نے جمعرات کو واشنگٹن میں قائم مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام ایک مباحثے میں کہا تھا کہ ان کے خیال میں یہ امکان بڑھ رہا ہے کہ یہ جنگ کئی محاذوں تک پھیل سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں حوثی اور عراقی ملیشیاؤں کی طرف سے مداخلت ہو سکتی ہے اور اسی طرح افغانستان اور پاکستان سمیت مختلف علاقوں سے بڑے پیمانے پر جہادی لبنان اور شام کی اسرائیل سے ملحق سرحدی علاقوں میں اکھٹے ہو سکتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here