روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے درمیان پیانگ یانگ میں ہونے والی ملاقات کے دوران "جامع اسٹریٹجک پارٹنر شپ” کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
روسی صدر منگل کو شمالی کوریا کے دورے پر پہنچے تھے۔
روسی میڈیا کے مطابق پوٹن کا 24 برسوں میں پیانگ یانگ کا یہ پہلا دورہ ہے۔ ان کی آمد کے موقع پر شمالی کوریا کے دارالحکومت کی کئی اہم شاہراہوں پر پوٹن کی تصاویر اور روسی پرچم آویزاں ہیں۔
روسی خبر رساں ایجنسی ٹاس کی رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے "جامع اسٹریٹجک پارٹنر شپ” کے معاہدے پر دستخط کیے۔
روسی نیوز ایجنسی انٹر فیکس کے مطابق معاہدے کا متن سامنے نہیں آ سکا ہے، تاہم اس میں دونوں ملکوں کے درمیان کسی باضابطہ اتحاد کا امکان نہیں ہے۔ روسی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کسی نہ کسی صورت میں دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا میں شائع ہونے والے ایک خط میں پوٹن نے پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے شمالی کوریا کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کیا اور کہا کہ دونوں ممالک اپنی "کثیر الجہتی شراکت داری” کو وسعت دیں گے۔
خط میں پوٹن نے کہا کہ دونوں ممالک تجارتی طریقۂ کار وضع کریں گے جس پر مغرب کی اجارہ داری نہیں ہو گی بلکہ دونوں ملک "مشترکہ طور پر غیر قانونی یکطرفہ پابندیوں کی مخالفت کریں گے۔”
یاد رہے کہ روس شمالی کوریا کا دیرینہ حامی رہا ہے۔ اگرچہ دو طرفہ تعلقات کبھی کبھار مشکلات کا شکار رہے ہیں۔ لیکن دونوں ممالک نے حال ہی میں خاص طور پر یوکرین پر روس کے 2022 کے حملے کے بعد سے مل کر کام کرنے کی مزید وجوہات تلاش کی ہیں۔