امریکا و یوکرین مابین سیکیورٹی کے تاریخی معاہدے پر دستخط

0
22

صدر جو بائیڈن اور ولادیمیر زیلنسکی نے واشنگٹن اور کیف کے درمیان سیکیورٹی کے ایک 10 سالہ معاہدے پر جمعرات کو دستخط کیے جسے یوکرینی رہنما نے روس کے حملے کے خلاف جنگ میں ایک تاریخی دن قرار دیا۔

اس معاہدے کے تحت امریکہ اگلے عشرے میں یوکرین کو فوجی امداد اور تربیت فراہم کرے گا، جب کہ زیلنسکی نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ان کے ملک کے لیے بالآخر نیٹو اتحاد کی قیمتی رکنیت حاصل کرنے کے لیے ایک پل کا کا م کرے گا۔

یہ دستخط اس کے فوراً بعد ہوئے جب گروپ سیون سربراہی اجلاس یوکرین کو روس کے منجمد فنڈز سے حاصل ہونے والے منافع پر مبنی 50 ارب ڈالر قرض دینے کے لیے ایک علیحدہ معاہدے پر متفق ہو گیا ۔

یہ معاہدہ ایسے میں ہوا ہے جب وائٹ ہاؤس کیف کی سپورٹ کو مستحکم کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔”

اٹلی میں گروپ سیون کے سربراہی اجلاس کے مقام کے قریب ایک لکژری رزورٹ میں سیکیورٹی معاہدے پردونوں جانب سے دستخط ہونے کے بعد بائیڈن کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں زیلنسکی نے کہا “آج واقعی ایک تاریخی دن ہے۔”

بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے “جی 7 میں بڑے اقدامات کیے ہیں جو اجتماعی طور پر پوٹن کو یہ بتاتے ہیں کہ وہ ہمیں مات نہیں دے سکتے۔”

معاہدے میں کہا گیا ہے کہ روس کی طرف سے مستقبل میں کسی بھی مسلح حملے کے بعد امریکہ اور یوکرین کو لازمی طور پر 24 گھنٹوں کے اندر “اعلیٰ ترین سطح پر” مشاورت کرنی ہوگی ۔

اس معاہدے میں یوکرین کی فوج کے استحکام ، تربیت میں تعاون اور یوکرین کے ملکی ہتھیاروں کی صنعت کی تعمیر کے لیے کام کرنے کا بھی عزم کیا گیا ہے ۔زیلنسکی نے پریس کانفرنس میں کہا ’’ہمارا سیکورٹی معاہدہ نیٹو میں یوکرین کی رکنیت کے لیے ایک پل ہے۔‘‘

امریکہ اس سے قبل کہہ چکا ہے کہ یوکرین کے پاس رکنیت حاصل کرنے کا کوئی راستہ ہونا چاہیے لیکن اس کا کہنا ہے ایساہونا ناممکن ہے کیوںکہ یوکرین ابھی تک روس کے ساتھ جنگ میں ہے ، اور نیٹو کے باہمی دفاعی معاہدے کے تحت اس کے مغربی اتحادیوں کو روس کے ساتھ جنگ کرنی ہو گی۔

اس دوران بائیڈن نے یوکرین کو خارکیف کے علاقے میں جہاں روس اپنے حملے بڑھا رہا ہے، شارٹ رینج کراس بارڈر حملوں کے لیے امریکی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دینےکے اپنے فیصلے کا دفاع کیا لیکن کہا کہ طویل فاصلے تک حملوں پر اب بھی پابندی ہے۔

امریکہ اور یوکرین کا یہ معاہدہ اسی طرح کا ہے جیسا امریکہ نے مشرق وسطیٰ کے اپنے قریبی اتحادی اسرائیل کے ساتھ کیا ہے۔ واشنگٹن نے اسرائیل کو سات اکتوبر کے حملوں کے بعد غزہ میں حماس کے خلاف لڑنے کے لیے ہتھیار فراہم کیے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here