امریکی صدارتی انتخابات میں ایک اسکالر ومصنف بھی بطور آزاد امیدوارمیدان میں

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

امریکی صدارتی انتخابات کے آزاد صدارتی امیدوار کارنیل ویسٹ ایک اسکالر، مصنف اور ترقی پسند کارکن ہیں انہوں نے اپنی آزادانہ صدارتی مہم اس نظام کو توڑنے کے لیے شروع کی ہے جسے وہ کارپوریشنوں کے لیے کام کرنے کا دو جماعتی نظام کہتے ہیں جو ان کے خیال میں لوگوں اور اس کرہ ارض سے یکساں طور پر منافع کماتی ہیں۔

ویسٹ نے گرین پارٹی میں شامل ہونے سے پہلے، پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے اپنی صدراتی مہم کا آغاز کیا تھا۔ بعد ازاں اکتوبر میں انہوں نے ایک آزاد امیدوار کے طور پر اپنی مہم جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

ویسٹ کی صدارتی مہم کا موقف ہے کہ ریپبلکنز اور ڈیموکرٹیس کے درمیان جاری پنگ پانگ کے کھیل کو روکنے میں طویل وقت گزر چکا ہے۔ جب کہ ہمارے لاکھوں دوست اور پڑوسی، رہائش، صحت کی دیکھ بھال، اچھے روزگار، صاف ہوا، صاف پانی، غذائیت سے بھرپور خوراک اور صحت مند ماحول سے محروم چلے آ رہے ہیں۔

71 سالہ امیدوار کے ایجنڈے میں امریکی فوج کے بجٹ میں کمی کرنا، نیٹو کو ختم کرنا اور جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے والے ملکوں کی امریکی فوجی امداد کو روکنا شامل ہے۔

ویسٹ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ یوکرین کی فوج کی مدد کے لیے ہتھیار بھیجنا بند کر دیں گے اور اس کی بجائے ’امن سازی میں سرمایہ کاری‘ کریں گے۔ ان کی یہ تجویز بھی ہے کہ اسرائیل کی فوج کے لیے فنڈز کی فراہمی روک دی جائے۔

ویسٹ کیوبا پر عائد امریکی تجارتی پابندیوں کو ختم کرنا اور اسے دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ملکوں کی فہرست سے نکالنا چاہتے ہیں۔

آزاد صدارتی امیدوار کارنل ویسٹ نے امریکہ میں، کم از کم وفاقی اجرت کو سات ڈالر 25 سینٹ فی گھنٹہ سے بڑھا کر 27 ڈالر فی گھنٹہ کرنے، صحت کی دیکھ بھال کی مفت سہولت فراہم کرنے، اور سرکاری اور کمیونٹی کے کالجوں میں تعلیم کا حصول مفت بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔ وہ یو ایس امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ کو بھی ختم کرنے کے ساتھ ساتھ غیر فوجی بنانا چاہتے ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment