روس نے خلا میں سیٹلائٹ شکن ہتھیار پہنچا دیا ہے، امریکا

0
60
فوٹو: ناسا

امریکہ نے دعویٰ کیا ہے کہ روس نے اپنے سویوز راکٹ کے ذریعے زمین کے زیریں مدار میں سیٹلائٹ شکن ہتھیار پہنچا دیا ہے جو دوسرے سیٹلائٹس کی جانچ پڑتال کرنے اور ان پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

روس کے ہتھیاروں کے کنٹرول سے متعلق اعلیٰ سفارت کار نے بدھ کو امریکہ کے اس دعوے کو ’فیک نیوز‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ۔

کریملن نے امریکی حکام کے ان دعوؤں کی سختی سے تردید کی ہے کہ ماسکو ایسے سیٹلائٹ شکن جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے جو خلا میں رکھے جائیں گے۔

امریکہ کی خلائی کمان نے منگل کے روز روس کی جانب سے اس مہینے کے شروع میں اس کے خلائی لانچ کے مرکز پلسیتسک سے سویوز راکٹ بھیجے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس راکٹ میں ممکنہ طور پر خلا میں استعمال ہونے والا ایک ہتھیار موجود تھا، جو امکان ہے کہ وہ زمین کے زیریں مدار میں گردش کرنے والے دوسرے سیٹلائٹس پر حملے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

روس کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ 17 مئی کو بھیجے جانے والے راکٹ میں ایک خلائی جہاز بھی موجود تھا، تاہم اس نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کس مقصد کے لیے تھا۔

روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے انٹرفیکس نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ ہمیں واشنگٹن کی جانب سے کسی بھی جھوٹی خبر کا جواب دینا چاہیے۔

ریابکوف کا کہنا تھا کہ امریکی جو بھی چاہیں وہ کہہ سکتے ہیں، لیکن اس سے ہماری پالیسی تبدیل نہیں ہوتی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ماسکو نے ہمیشہ زمین کے زیریں مدار میں حملہ آور ہتھیار نصب کرنے کی مخالفت کی ہے۔

صدر ولادی میر پوٹن اور اس وقت کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے فروری میں ان امریکی دعوؤں کی تردید کی تھی کہ روس ایسے سیٹلائٹ شکن جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے جنہیں خلا میں نصب کیا جا سکے گا اور انہیں فوجی پیغام رسانی سے لے کر ٹیلی فون سروسز تک ہر چیز میں خلل اندازی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here