امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے پیر کو کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ حماس کے ساتھ جنگ میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں کے دوران غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کو قتل عام کے طور پر نہیں دیکھتی۔
سلیوان نے وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ حماس کو شکست ہو، اور یہ کہ جنگ کے اندر پھنسے ہوئے فلسطینیوں کے لیے زندگی جہنم بنی ہوئی ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ رفح میں اسرائیل کی کوئی بھی بڑی فوجی کارروائی ایک غلطی ہو گی۔
سیلیوان نے کہا کہ ہمارا نہیں خیال کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ قتل عام ہے۔ ہم اس رائے اور سوچ کو سختی سے مسترد کر چکے ہیں۔
صدر بائیڈن کو، جو اس سال نومبر میں اپنے عہدے کی دوسری مدت کے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، اسرائیل کی حمایت پر ملک کے اندر اپنے ہی حامیوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ان میں سے کچھ کا الزام ہے کہ اسرائیل غزہ میں قتل عام کا مرتکب ہوا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 35 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے۔
سلیوان نے صدر بائیڈن کے ہفتے کے روز کیے گئے تبصروں کو دوہراتے ہوئے کہا کہ اگر حماس یرغمالوں کو رہا کر دے تو جنگ بندی ہو سکتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کو حماس سے یہ مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ مذاکرات کی میز پر واپس آئے اور معاہدے کو قبول کرے۔
سلیوان نے کہا کہ امریکہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے تیزی سے کام کر رہا ہے۔ لیکن وہ یہ پیش گوئی نہیں کر سکتے کہ معاہدے پر کب دستخط ہوں گے۔