کوئٹہ : توانائی بحران کیخلاف بلوچستان اسمبلی سامنے کسانوں کا احتجاجی دھرناجاری

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچستان میں تونائی بحران کے خلاف کوئٹہ میں اسمبلی کے سامنے کسانوں کا احتجاجی دھرناجاری ہے جس میں ہزاروں کی تعداد میں کسان موجود ہیں۔

کوئٹہ کی اہم اور حساس شاہراہ زرغون روڈ پر جاری احتجاجی دھرنے میں کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر سے آئے ہوئے کسان شریک ہیں۔

اسی روڈ پر وزیراعلیٰ ہاوس، گورنر ہاوس اور بلوچستان ہائی کورٹ سمیت دیگر اعلیٰ سول اور فوجی حکام کے دفاتر بھی واقع ہیں۔

حکومت اور دھرنا مظاہرین کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا ہے۔

کسانوں کے مطالبات وفاق تک پہنچانے کے لیے کٹھ پتلی وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے پیر کے دن دارالحکومت اسلام آباد کا خصوصی دورہ بھی کیا۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومتی غفلت کی وجہ سے زرعی شعبے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔

بلوچستان میں محکمہ زراعت کے اعدادوشمار کے مطابق بلوچستان کا کل رقبہ 8 کروڑ 58 لاکھ ایکڑ ہے، جس میں سالانہ تقریباً 28 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبے پر مختلف فصلیں کاشت کی جاتی ہیں۔

بلوچستان زمیندار ایکشن کمیٹی کے رہنماء، غلام رسول کہتے ہیں کہ ترقی کی دعویدار موجودہ حکومت نے بلوچستان کے زرعی شعبے کو تباہی کے دہانے تک پہنچا دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں صرف دو اضلاع میں نہری نظام موجود ہے، باقی تمام 36 اضلاع میں پانی کے حصول کا واحد ذریعہ ٹیوب ویلز ہیں۔بلوچستان کے تمام 29 ہزار ٹیوب ویلوں کو اس وقت حکومت 24 گھنٹوں میں صرف 3 گھنٹے بجلی مہیا کر رہی ہے۔ بجلی کی عدم دستیابی کے باعث کھیتوں کو پانی نہیں مل پا رہا ہے۔ فصلیں تباہ ہوتی جا رہی ہیں۔ حکومت صرف فرضی دعوؤں سے عوام کی انکھوں میں دھول جھونک رہی ہے ۔”

غلام رسول کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے زرعی ٹیوب ویلوں کو حکومت نے سبسڈی کی فراہمی کا جو دعویٰ کیا تھا، اسے بھی پورا نہیں کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ توانائی کا بحران حکومت کا پیدا کردہ ہے۔ نااہل حکومت نے بلوچستان کے دیہی انفراسٹرکچر اور آبپاشی کے نظام میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کی ہے۔ بلوچستان کے زرعی شعبے کو بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی ان احکامات کی بھی خلاف ورزی کر رہی ہے، جو کہ سابق نگران دور حکومت میں دیے گئے تھے۔‘‘

Share This Article
Leave a Comment