امریکی تعلیمی اداروں میں غزہ سے یکجہتی کیلئے لگائے گئے کیمپوں میں اضافہ

0
25

امریکاکے تعلیمی اداروں میں غزہ سے یکجہتی کیلئے کیمپوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔

فلسطین نواز مظاہرے نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی سے شروع ہوئے۔جمعے کو سینکڑوں مظاہرین نے کولمبیا یونیورسٹی کے باہر اسرائیلی پرچموں کے ساتھ یرغمالوں کی رہائی کے حق میں مظاہرہ کیا۔

احتجاجی طلبہ کا مطالبہ ہے کہ یونیورسٹی اسرائیل کے ساتھ مالی تعلقات ختم کرے۔مظاہروں کا سلسلہ امریکی کی کئی اور یونیورسٹیوں تک پھیل گیا ہے۔

نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے احتجاجی طلبہ نے جمعے کو کہا کہ انتظامیہ کے ساتھ ان کے مذاکرات کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکے اور وہ اپنے مطالبات تسلیم ہونے تک کیمپس میں لگائے گئے اپنے خیموں میں ہی رہیں گے۔ کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینیوں کی حمایت میں طلبہ کے مظاہروں کو دس روز گزر چکے ہیں اور پولیس 100 سے زیادہ طالب علموں کو گرفتار کر چکی ہے۔

یہ مظاہرے ایک ایسے وقت ہو رہے ہیں جب مئی میں گریجوایٹ ہونے والے طلبہ میں اسناد کی تقسیم کے لیے امریکہ بھر میں تقریبات شروع ہو جاتی ہیں۔ مئی شروع ہونے میں اب چند ہی روز باقی رہ گئے ہیں جس کی وجہ سے یونیورسٹیوں کی انتظامیہ پر یہ دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ کسی بھی طریقے سے مظاہروں کو ختم کرائیں۔

نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی امریکہ کی وہ پہلی درس گاہ ہے جہاں فلسطینیوں کے حق میں طالب علموں کے مظاہرے شروع ہوئے تھے اور اب یہ سلسلہ ملک کی بہت سی یونیورسٹیوں تک پھیل چکا ہے۔ کہیں ان مظاہروں کو روکنے کے لیے یونیورسٹیوں کی انتظامیہ مذاکرات سے کام لے رہی ہے تو کہیں انہوں نے مظاہرین کو کیمپس سے باہر نکالنے کے لیے پولیس کو بلا لیا ہے۔

جمعے کو کولمبیا یونیورسٹی کے باہر سینکڑوں مظاہرین اکھٹے ہو گئے۔ ان میں سے اکثر نے اسرئیل کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور وہ ان افراد کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے جنہیں حماس 7 اکتوبر کے حملے میں یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئی تھی۔

یونیورسٹیوں کو یہ فکر ہے کہ مظاہروں اور احتجاج کی لہر ایک ایسے موقع پر شروع ہوئی ہے جب تعلیمی اداروں میں گریجوایشن کی تقریبات ہونے والی ہیں اور مظاہروں کا سلسلہ کئی انتظامی مسائل پیدا کر سکتا ہے۔

جمعہ کولمبیا یونیورسٹی میں مظاہروں کا دسواں روز تھا۔ اس سے قبل یونیورسٹی کی صدر مینوش شفیق نے احتجاجی طلبہ کو کیمپس سے باہر نکالنے کے لیے، جنہوں نے ایک لان میں خیمے لگا کر اسے غزہ یکجہتی کیمپ کا نام دے دیا تھا، پولیس طلب کر لی تھی۔ پولیس نے خیمے اکھاڑ کر ایک سو سے زیادہ طلبہ کو گرفتار کر کے اپنے ساتھ لے گئی تھی۔

کیمپس تو مظاہرین سے خالی ہو گیا لیکن مینوش شیفق کو اپنی فیکلٹی کے ارکان اور کیلیفورنیا سے میسا چوسٹس تک کی یونیورسٹیوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ فیکلٹی ارکان کا کہنا ہے کہ شفیق نے ان سے مشورہ کیے بغیر گرفتاریوں کی اجازت دی، جب کہ دیگر یونیورسٹیوں کو شکایت ہے کہ کولمیبا یونیورسٹی کے واقعات نے ان کے ہاں بھی مظاہروں کی راہ ہموار کی۔

کچھ یہودی طلبہ اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ یہ مظاہرے یہود دشمنی کا ماحول پیدا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ کیمپس میں جانے سے خوفزدہ ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ صورت حال پر قابو پانے کے لیے پولیس کی جزوی مداخلت ضروری ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here