ایران کے صدر ابراہیم رئیسی تین روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا ہے۔
شہباز شریف نے ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کے وزیرِ اعظم ہاؤس اسلام پہنچنے پر ان کا استقبال کیا۔
وزیراعظم ہاؤس میں دونوں رہنماؤں کے مابین ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے بعد آپ پہلے سربراہِ مملکت ہیں جو پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں اور مجھ سمیت پوری پاکستانی قوم آپ کے اس دورے کا خیر مقدم کرتی ہے۔
دونوں رہنماؤں کی ایران پاکستان دو طرفہ تعلقات کے فروغ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔
ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین تجارت اور مواصلاتی روابط بڑھانے کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی۔
دونوں رہنماؤں نے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے دونوں ممالک کی جانب سے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔۔۔
وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی تقریب میں شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی بھی شریک تھے، اس دوران پاکستان اور ایران کے درمیان 8 شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان جوائنٹ اکنامک فری زون پر توثیق جب کہ سویلین معاملات میں عدالتی امور پر ایم او یو پر دستخط ہوئے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان سکیورٹی تعاون کے سمجھوتے، ویٹرنری اور حیوانات کی صحت سے متعلق معاہدے پر دستخط ہوئے۔
بعد ازاں پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف و ایرانی صدر نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک جوائنٹ پریس کانفرنس کے دوران غزہ جنگ کے حوالے سے تفصیل سے بات کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ ضروری ہے۔ غزہ کے عوام کی حمایت پر پاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں۔
’غزہ کے عوام کی نسل کشی ہو رہی ہے، سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمہ داریاں ادا نہیں کر رہی۔ انھیں ایک دن ان کا حق اور انصاف مل جائے گا۔‘
ابراہیم رئیسی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ آج دنیا کے مختلف ممالک میں لوگ تکلیف میں ہیں اور عالمی ادارے بشمول اقوامِ متحدہ جو انسانی حقوق کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ نااہل ہیں۔‘
’آج پاکستانی، ایرانی اور دیگر باشعور قومیں اس حملے کے خاتمے کا مطالبہ کرتی ہیں۔‘
ایرانی صدر نے پاکستان اور ایران کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون کے بارے میں بھی بات کی۔ انھوں نے کہا کہ ’آج کی ملاقات میں ہم نے تجارتی، سیاسی اور ثقافتی، ہر سطح پر دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
’ہمارے دہشت گردی اور منشیات کے خلاف جنگ سمیت بہت سے امور پر موقف مشترک ہیں جو دونوں ممالک کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان علاقائی، دوطرفہ اور بین الاقوامی سطح پر تعاون کی رسائی انسانی حقوق کے تعاون پر مبنی ہے۔‘
ایرانی صدر نے کہا کہ ’ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی حجم قابل قبول نہیں ہے۔ ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
’ایرانی عوام نے غیر قانون پابندیوں کو موقع میں بدل دیا اور اس موقع سے انھوں نے ملک میں ترقی کی راہ ہموار کی ہے۔‘