بلوچستان یونیورسٹی کے ملازمین کیلئے ایک ارب 25 کروڑ روپے درکار

0
121

جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، شاھ علی بگٹی اور نذیر احمد لہڑی اور دیگر نے بلوچستان حکومت کے فنانس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کی تین مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز و ماہ نومبر 2023 کی مکمل تنخواہ اور ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام ، آفیسران اور ملازمین کو سالانہ بجٹ میں اعلان شدہ 35 فیصد اور ہائوس ریکوزیشن کے لئے صرف 25 کروڑ 50 لاکھ روپے کی معمولی رقم کی اجراءکو انتہائی ناکافی قرار دیا ہے ۔

اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین کو پچھلے چار مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کےلئے کم ازکم ایک ارب 25 کروڑ روپے کی ضرورت ہے اور جون 2024 تک آنے والے تین مہینوں کے لئے مذید ایک ارب روپے کی ضرورت ھوگی لیکن وزیر اعلیٰ بلوچستان کے واضح احکامات اوربلوچستان اسمبلی کے ممبران پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی کی یقین دہانی کے باوجود تعلیم وبلوچستان دشمن سیکرٹری فنانس نے بدنیتی کی بنیاد پر اور اپنی ضد و ہٹ دھرمی پر قائم رہنے ھوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان اور ممبران اسمبلی کی احکامات کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے پچھلے تین اور آنے والے تین مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کےلئے پوری رقم کی فراہمی کے بجائے صرف ایک مہینے کی تنخواہ کے لئے رقم جاری کی جس سے کسی صورت جامعہ بلوچستان کو درپیش سخت مالی بحران کا خاتمہ ممکن نہیں۔تعلیم دشمن بلوچستان سیکرٹری فنانس قصدا حالات کو خراب کرنے کی سازش کررہا ہے۔

انہوںنے کہا کہ وفاقی حکومت اور ایچ ای سی کی مجرمانہ خاموشی پر سخت تنقید کی کہ وہ جامعہ بلوچستان اوربلوچستان کی دیگر جامعات کے ساتھ سوتیلی ماں جیسی سلوک کررہی ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔

بیان میں وزیر اعلیٰ بلوچستان اور ممبران بلوچستان اسمبلی و پارلیمانی کمیٹی پرنس آغا عمر احمد زئی، میر علی مدد جتک، سردار عبیداللہ گورگیج اور میر لیاقت علی لہڑی سے پرزور اپیل کیا کہ وہ اپنے احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے کا فوری نوٹس لیکر جامعہ ملازمین کو ان کی پچھلے تین اور آنے والے تین مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کیلئے مکمل رقم کی فوری ادائیگی یقینی بنائے اور مالی بحران کا مستقل حل نکالے۔ بلوچستان حکومت خصوصاً تعلیم دشمن بلوچستان سیکرٹری فنانس کی ضد اور ہٹ دھرمی کے خلاف جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان اپنے احتجاجی تحریک کو مزید سخت وسعت دیتے ہوئے بروز سوموار یکم اپریل کو بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنا دیگی جس میں یونیورسٹی کے اساتذہ کرام، آفیسران و ملازمین بڑی تعداد میں شرکت کریں گے اور تمام سیاسی جماعتوں، طلباءتنظیموں، وکلاء، سول سوسائٹی کے نمائندوں، فیڈریشنز، ایسوسی ایشنز اوردیگر سے اپیل ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کو مستقل میں بند ہونے سے بچانے کے لیے جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے احتجاجی دھرنے میں شرکت کریں تاکہ ملازمین کے تنخواہوں کی ادائیگی ممکن ہوسکے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here