جموں و کشمیر میں فورسز کی غیر معمولی و وسیع اختیارات کے قانون کا خاتمہ زیر غور

0
48

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک میڈیا ادارے جے کے میڈیا گرو پ کو دیے گئے انٹرویومیں کہا ہے کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر میں متنازع قانون آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ (افسپا)کو ختم کرنے پر غور کرے گی۔

واضع رہے کہ ’افسپا‘ مسلح افواج کے اہلکاروں کو شورش زدہ علاقوں میں بلاروک ٹوک کارروائی کے لیے غیر معمولی اور وسیع اختیارات دیتا ہے۔ بیشتر شورش زدہ علاقوں سے اسے ختم کیا جا چکا ہے لیکن جموں و کشمیر میں یہ متنازع قانون اب بھی نافذ ہے۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں اور بھارتی سول سوسائٹی نیز متعدد سیاسی جماعتیں اس سیاہ قانون‘ کے بے جا اور غلط استعمال کی مسلسل شکایتیں کرتی رہی ہیں۔ برطانوی نوآبادیاتی دور کا یہ متنازع قانون اب بھی برقرار ہے اور اس کے تحت جموں و کشمیر میں ہزاروں سیاسی کارکنان نیز نوجوان اورعام شہری بھی جیلوں میں بند ہیں۔

وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا، ہم افسپا کو ختم کرنے پر غور کریں گے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت جموں و کشمیر میں قانون و انتظام کی ذمہ داری جموں وکشمیر پولیس کو سونپنے اور وہاں سے مسلح افواج کو واپس بلانے پر بھی غور کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا، پہلے جموں و کشمیر پولیس پربھروسہ نہیں کیا جاتا تھا۔ لیکن آج وہ وہاں کارروائیوں کی قیادت کر رہی ہے۔‘‘

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے جموں و کشمیر کے نوجوانوں سے کہا کہ وہ پاکستان کی سازشوں‘‘ سے دور رہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اسلام کی بات کرتے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ جموں و کشمیر میں ہلاک ہونے والوں میں سے 85 فیصد ہمارے مسلمان بہن بھائی تھے۔‘‘

انہوں نے کہا، آج پاکستان بھوک اور غربت کی لعنت میں گھرا ہوا ہے اور حتیٰ کہ وہاں کے لوگ بھی کشمیر کو جنت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ میں سب کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر کوئی کشمیر کو بچا سکتا ہے تو وہ وزیر اعظم مودی ہیں۔‘‘

بھارتی وزیر داخلہ نے ایک بار پھر کہا کہ ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور بھارتی پارلیمان کا ماننا ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر بھی بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔

بی جے پی کے سینیئر رہنما امیت شاہ کا کہنا تھا، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں رہنے والے مسلم بھائی بھی بھارتی ہیں اور ہندو بھی۔ اور جس زمین پر پاکستان نے غیر قانونی طور پر قبضہ کررکھا ہے، وہ بھی بھارت کی ہے۔ اسے واپس حاصل کرنا ہر بھارتی اور ہر کشمیری کا ہدف ہے۔‘‘

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here