اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالوں کی غیر مشروط رہائی کے مطالبے پر مبنی قرار داد منظور کرلی ہے البتہ امریکہ نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
پیر کو سلامتی کونسل کے 10 رکن ممالک کی پیش کردہ قرار داد پر ووٹنگ ہوئی جس کے حق میں سوائے امریکہ کے دیگر 14 ارکان نے ووٹ دیا۔
اس سے قبل امریکہ چھ ماہ سے غزہ کی پٹی میں جاری جنگ کو روکنے کے لیے قرارداد پر کارروائی کو ویٹو کرتا رہا ہے۔
گزشتہ چھ ماہ سے اسرائیل حماس جنگ کے دوران بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد جنگ بندی کے لیے عالمی دباؤ میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس کے بعد رمضان کے مہینے میں جنگ بندی کی قرارداد منظور ہو گئی ہے جب کہ اس بار امریکہ نے قرارداد ویٹو کرنے کے بجائے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا ہے۔
گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں سے چھ ماہ کے دوران 32 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی اموات ہو چکی ہے۔
سلامتی کونسل سے منظور ہونے والی قرار داد میں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کو غیر مشروط طور پر رہا کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
اسرائیل کے مطابق حماس نے سات اکتوبر کے حملے کے دوران اس کے 253 شہریوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
قرار داد میں غزہ کے لیے امدادی کارروائیوں اور شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے اقدامات میں اضافے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔