فلاحی تنظیم سیو دا چلڈرن نے اپنے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ یمن میں جنگ کی وجہ سے 45 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں،اوراگر ان بچوں کی تعلیم اور ان کے مستقبل پر فوری توجہ نہ دی گئی تو جنگ سے تباہ حال اس ملک کی پوری نسل کا دنیا سے پیچھے رہ جانے کا خطرہ ہے۔
سیو دا چلڈرن نامی فلاحی تنظیم نے پیر کے روز بتایا کہ یمن میں ساڑھے چار ملین بچے تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اپریل 2022 میں جنگ بندی کے بعد نسبتاً پرامن رہنے کے باوجود جزیرہ نما عرب کے اس غریب ترین ملک میں روزمرہ کی زندگی غیر یقینی کا شکار ہے۔
یمن کی دس سالہ ہولناک جنگ میں عدم تحفظ اور معاشی عدم استحکام کی صورتحال نے یمنی بچوں کی تعلیم پر خوفناک اثرات مرتب کیے ہیں۔
اس گروپ نے اپنی رپورٹ میں کہا، ہر پانچ میں سے دو یا 4.5 ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں جبکہ بے گھر ہونے والے بچوں کا اسکول چھوڑنے کا امکان ان کے ساتھیوں کے مقابلے میں دو گنا زیادہ ہے۔‘‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا، سروے میں شامل ایک تہائی خاندانوں میں کم از کم ایک ایسا بچہ ضرور ہے، جس نے اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے باوجود پچھلے دو سالوں میں اسکول چھوڑ دیا ہے۔‘‘
اس تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگ کے دوران معاشی عدم تحفظ کے سبب یمن کے 33 ملین باشندوں میں سے دو تہائی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں جبکہ 4.5 ملین افرا بے گھر ہوئے ہیں۔
یمن میں سیو دی چلڈرن کے عبوری کنٹری ڈائریکٹر محمد منا نے کہا، اس فراموش شدہ تنازعے کے نو سال بعد ہم تعلیمی ایمرجنسی کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔‘‘