بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں بلوچستان کے ساحلی شہر اور سی پیک مرکز گوادر میں زر پہازگ آپریشن کے تحت پاکستانی فوج کے 25سے زائد اہلکاروں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس آپریشن میں مجید بریگیڈ کے 8 جانباز قربان ہوئے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ۲۰ مارچ کو دوپہر ساڑھے تین بجے کے قریب بلوچ لبریشن آرمی کے فدائین یونٹ مجید بریگیڈ کے آٹھ فدائین نے قابض ریاست کے خفیہ اداروں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کرکے پچیس سے زائد دشمن اہلکار ہلاک کیے اوربہادری کی اعلیٰ مثال قائم کرکے مادرِوطن پر ہمیشہ کیلئے امر ہوگئے۔ ہلاک ہونے والے دشمن اہلکاروں میں دو کمیشنڈ افسران سمیت ملٹری انٹیلیجنس کے ۶، آئی ایس آئی کے ۸ اور آرمی و نیوی کے ۱۴ اہلکار ہلاک ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر میرین ڈرائیو پر واقع پاکستانی خفیہ اداروں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے مرکزی ہیڈکوارٹرز پراس وقت حملہ کیا گیا، جب وہاں ایک اہم میٹنگ جاری تھی۔ حملہ کئی گھنٹے جاری رہا، جس کے دوران پاکستانی خفیہ ادارے ملٹری انٹیلیجنس اور آئی ایس آئی کے درجنوں اہلکار ہلاک کیے گئے۔ دشمن فوج کی مدد کو آنے والے پاکستانی نیوی کے کئی کمانڈوز بھی بلوچ فدائین کے شدید حملے کا نشانہ بن کر ہلاک ہوئے۔ جبکہ میٹنگ میں حصہ لینے والے ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے بھی ہلاک و زخمیوں میں شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی خفیہ ادارے قابض ریاست کے بلوچ نسل کشی کے پالیسی کو نافذ کرنےمیں سب سے آگے ہیں۔معصوم بلوچ نوجوانوں کو جبری گمشدگی کا شکار بنا کر انہیں غیر انسانی ٹارچر کا نشانہ بنا کران اداروں نے پچھلے دو دہائیوں کے دوران ہزاروں بلوچوں کو شہید کیا ہے۔
جیئند بلوچ کا کہنا تھا کہ آج کے آپریشن میں بی ایل اے مجید بریگیڈ کے آٹھ فدائین بابر ناصر عرف سہیل، کامریڈ صوالی عرف میرین، مسلم مہر عرف سالار، کریم جان عرف زوران، شوکت حکیم عرف سفر خان، مروان عرف محراب، خدا دوست عرف اسد اور ریاض الہیٰ عرف جنگی خان نے حصہ لیا۔
انہوںنے کہا کہ آپریشن کمانڈ شہید فدائی شوکت حکیم گنگو عرف سفر خان ولد عبدالحکیم، خضدار کے علاقے گزگی سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ 2021 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے جبکہ 2022 میں بی ایل اے مجید برگیڈ کو بطور رضاکار اپنی خدمات پیش کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شہید فدائی بابر ناصر عرف سہیل ولد ناصر بلوچ سکنہ ملک آباد، تربت 2020 سے بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک تھے۔ آپ نے 2022 میں بی ایل اے مجید برگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں۔ آپ کامرس کی تعلیم حاصل کرچکے تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ شہید فدائی کامریڈ صوالی عرف میرین ولد نیک بخت 2020 سے بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوکر قومی غلامی کیخلاف پرسرپیکار تھے۔ کیچ کے علاقے سنگ آباد، تجابان سے تعلق رکھنے والے کامریڈ صوالی کیمسٹری میں ماسٹرز کی سند حاصل کرچکے تھے جبکہ آپ 2019 میں بی ایس او کے پلیٹ فارم سے بلوچ قومی غلامی کیخلاف متحرک رہے۔ آپ نے آٹھ مہینے قبل بی ایل اے مجید برگیڈ کو بطور رضاکار اپنی خدمات پیش کیں۔
ترجمان نے کہا کہ شہید فدائی مسلم مہر عرف سالار ولد مولابخش کا تعلق میناز بلیدہ سے تھا۔ آپ 2023 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے۔ ایک سال قبل آپ بی ایل اے مجید برگیڈ کا حصہ بنے۔
انہوں نے کہا کہ شہید فدائی کریم جان عرف زوران ولد شکاری فضل کا تعلق ڈاکی بازار آبسر، تربت سے تھا۔ آپ کو 2022 میں خفیہ اداروں نے حراست میں لیا اور آپ تین مہینوں تک دشمن فوج کے ٹارچر سیلوں میں اذیتیں سہتے رہے۔ خفیہ اداروں کے ہاتھوں گمشدگی و رہائی نے آپ کے اندر قومی شعور کو مزید مستحکم کیا، جس کے بعد آپ نے ایک سال قبل بی ایل اے مجید برگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں۔
جیئند بلوچ کا کہنا تھا کہ شہید فدائی مَروان عرف محراب ولد نواز سکنہ میناز بلیدہ 2021 سے بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک تھے، آپ نے منسلک ہونے کے ساتھ ہی بی ایل اے مجید برگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں۔
بیان میں کہا گیا کہ شہید فدائی خدا دوست عرف اسد ابنِ سائرہ بی بی کا تعلق گشکور، آواران سے تھا۔ آپ نے پولیٹیکل سائنس میں تعلیم حاصل کی تھی۔ سنگت خدا دوست 2020 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے جبکہ 2021 میں بی ایل اے مجید برگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں۔
ترجمان نے کہا کہ شہید فدائی ریاض الہٰی عرف جنگی خان ولد الہٰی بخش، بلیدہ کے علاقے میناز سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ 2017 میں بلوچ لبریشن آرمی کے پلیٹ فارم سے قومی غلامی کیخلاف برسرپیکار تھے۔ آپ نے 2020 میں بی ایل اے مجید بریگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملہ بی ایل اے کے آپریشن زر پہازگ کاچوتھا حصہ تھا۔ یہ حملہ ان تمام بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے ایک پیغام ہے جو پاکستانی ریاست اور فوج کی جھوٹی تسلیوں پریقین کرکے گوادر اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اگر بی ایل اے پاکستانی ریاست کے سب سے زیادہ سکیورٹی میں رہنے والے سب سے اہم خفیہ اداروں کے مرکزی دفتر پر حملہ آور ہو کرکئی گھنٹوں تک دشمن اہلکاروں کو نیست و نابود کرسکتی ہے تو وہ کسی بھی شہر اور علاقے میں باآسانی پہنچ سکتی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بلوچ لبریشن آرمی ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ بلوچستان سے قابض پاکستان کے مکمل انخلاء تک ہمارے حملے مستعدی کے ساتھ جاری رہینگی۔