پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں اعلیٰ عدلیہ کے ججز اور فوجی جرنیلوں کے تضحیک کیس گرفتار صحافی اسد طورکو مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پرایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا۔
جبکہ اسد طور کے وکیل ہادی علی کا کہنا تھا کہ فورسزنے اسد طور کے فون و دیگر ڈیوائسز کے حصول کیلئے اس گھر پر چھاپہ مارا لیکن انہیں وہاں کسی قسم کی ایسی کوئی ڈیوائسز نہیں ملے جس سے یہ پتایا لگایا جاسکے ہو کہ اسدطور اپنے وی لاگ میں جو خبر دیتے ہیں ان کے ذرائع کون ہیں۔
وکیل ہادی علی کا کہنا تھا کہ اسد طور اپنی تمام وی لاگ کی کنٹینٹ کی ذمہ داری لیتے ہیں لیکن اس کے باوجود اس کے خبروں کے ذرائعو ں کا کھوج لگانانہ صرف صحافت بلکہ ریاست پاکستان کیلئے بڑی بدنامی و سبکی کا باعث ہوگا۔
پاکستان کے نڈر صحافی ومحکوم مظلوم اقوام کی آواز اسد طور کو آج اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تضحیک کے کیس میں مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کر دیا۔
اسد طور کو پہلے 5 روزہ پھر 3 روزہ اور اب مزید 2 روزہ ریمانڈ پرایف آئی اے کے حوالے کیاگیا ہے ۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے اداروں کے خلاف مہم چلانے کے کیس میں گرفتار وی لاگر اسد طور کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ محمد شبیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
ایف آئی اے کے وکیل کی جانب سے اسد طور کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اپنایا گیا کہ ابھی تفتیش مکمل نہیں ہوئی، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ 8 دنوں میں آپ نے کیا کیا ہے، ذرا بتائیں؟
ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ قانون میں ترمیم کے بعد ہم 30 روز تک جسمانی ریمانڈ حاصل کر سکتے ہیں، تفتیش میں پیش رفت ضرور ہوئی ہے، مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا ہے۔
اس موقع پر اسد طور کے وکیل ہادی علی نے مؤقف اپنایا کہ پراسیکیوشن کو مطمئن کرنا پڑے گا، اب مزید ریمانڈ کا کیا مقصد ہو گا، ابھی تک جتنا ریکارڈ ہے اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں، میرا کیس ڈسچارج کا ہے۔
مزید کہا کہ پراسیکیوشن کچھ تو دکھاتی، کس طرح ان کے لکھنے بولنے سے کچھ ہوا؟ ایف آئی اے نے خود مانا ہے، اسد طور اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ اور یوٹیوب چینل کو مان رہا ہے، کیس سے اسد طور کو ڈسچارج کیا جائے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے اسد طور کو مزید 2 روز کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ 26 اور 27 فروری کی رات ایف آئی اے نے اسد طور کو انتخابات سے قبل تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ’بلے‘ کے نشان سے محروم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اعلی عدلیہ کے خلاف ’بد نیتی پر مبنی مہم‘ کے الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا۔