امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر چین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے چین کی نااہلی کی وجہ سے دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ریپبلیکن اتحادی دنیا بھر میں خصوصاً وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں اور معاشی تباہی کا ذمے دار چین کو قررا دے رہے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں امریکی صدر نے کہا کہ چین میں چند افراد نے ایک بیان جاری کرکے چین کے علاوہ ہر فرد کو وائرس کا ذمے قرار دیا ہے جس سے اب تک لاکھوں اموات ہو چکی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان افراد کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ دنیا بھر وائرس سے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی وجہ چین کی نااہلی ہے اور کچھ نہیں۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کے معاملے پر چین اور امریکا کے درمیان ایک عرصے سے لفظی جنگ جاری ہے اور دونوں ممالک ایک دوسرے کو وائرس کا ذمے دار قرار دیتے رہے ہیں۔
چین کا کہنا ہے کہ اس وائرس کو چین خصوصاً وائرس کے مرکز ووہان میں امریکا نے پھیلایا جس کے بعد اس سے دنیا بھر میں تباہی ہوئی۔
دوسری جانب امریکا کا موقف ہے کہ اس وائرس کو ووہان کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا لیکن چین اس الزام کی مستقل تردید کرتا رہا ہے۔
امریکی صدر نے مطالبہ کیا تھا کہ اس بات کی تفصیلی تحقیقات کی جائے کہ اس وائرس سے کہاں سے جنم لیا تھا جبکہ انہوں نے چین پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ اس نے دنیا کو وائرس کے تباہ کن اثرات سے بروقت آگاہ نہیں کیا۔
انہوں نے اس معاملے میں عالمی ادارہ صحت کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے امریکا کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی قرار دیا تھا اور ادارے پر چین کے حوالے سے جانبدار رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کی امداد بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکا کی 50ریاستوں کا جزوی طور پر کھولنے کی منظوری دے دی گئی ہے لیکن امریکی صدر گزشتہ روز اس وقت تنازع کا شکار ہوگئے تھے جب انہوں نے امریکا میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ 15لاکھ سے زائد متاثرہ افراد کو ‘امریکا کے اعزاز’ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ امریکا میں سب سے زیادہ ٹیسٹ کیے جانے کا ثبوت ہے۔
ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہمارے پاس سب سے زیادہ تعداد میں کیسز ہیں جسے میں بری چیز نہیں سمجھتا، میں اسے کسی حد تک احترام کی نگاہ سے دیکھتا ہوں، اسے اچھی چیز سمجھتا ہوں کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ ہماری ٹیسٹ کی صلاحیت بہت بہتر ہے، میں اسے اعزاز سمجھتا ہوں اور یہ واقعی ایک اعزاز ہے۔
اس پر ناقدین خصوصاً ڈپلومیٹس نے انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی صدر ملک میں سب سے زیادہ تعداد میں انفیکشن کے مریضوں کا کریڈٹ لینا چاہ رہے ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر اور ان کی انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے یہ وائرس پھیلا کیونکہ انہوں نے وائرس کو سنجیدگی سے نہ لیتے ہوئے اس کے خلاف کارروائی میں تاخیر کی۔
امریکا میں اب تک 15لاکھ 41ہزار افراد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 97ہزار 712افراد اب تک امریکی سرزمین پر وائرس کا شکار ہو کر موت کے منہ میں جا چکے ہیں