پاکستان کے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تضحیک کے کیس میں گرفتار صحافی اسد طور کا 5 روزی جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا ہے۔
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے گرفتار اسد طور کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں پیش کیا۔
جوڈیشنل مجسٹریٹ محمد شبیر نے کیس کی سماعت کی، ایف آئی اے نے اسد طور کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ محمد شبیر نے فیصلہ سناتے ہوئے اسد طور کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
قبل ازیں ایف آئی اے نے اسد طور کو انتخابات سے قبل تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ’بلے‘ کے نشان سے محروم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اعلیٰ عدلیہ کے خلاف ’بد نیتی پر مبنی مہم‘ کے الزامات کے تحت گزشتہ روز گرفتار کرلیا تھا۔
ایف آئی اے کی جانب سے صحافی اسد طور کے خلاف پیمرا ایکٹ 2016 کے تحت درج ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ انھوں نے جان بوجھ کر اور مذموم مقاصد کے تحت اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پاکستان کے سرکاری ملازمین، افسران اور ریاستی اداروں کے خلاف عوامی سطح پر بدنیتی پر مبنی اور جھوٹی مہم شروع کی اور اس کے ساتھ ساتھ ریاست مخالف سرگرمیوں کو بڑھاوا دیا۔
اسد طور پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ ان کی ٹویٹس میں شئیر کیا گیا مواد گمراہ کن ہے جس کا مقصد حکومت اور عوام میں خوف و ہراس پھیلانا، عدم تحفظ کا احساس اور عوام کو سرکاری ملازمین اور پاکستان کے ریاستی اداروں کے خلاف تشدد پر اکسانا شامل ہیں۔
انسانی حقوق کے لیے سرگرم سماجی کارکن اور اسد طور کی وکیل ایمان زینب مزاری حاضر نے اسد طور کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسد طور ہفتے کو جاری کیے گئے نوٹس کا جواب دینے اور عدلیہ کے خلاف مہم کے الزامات کے حوالے سے تحقیقات میں تعاون کرنے کے لیے گزشتہ روز اسلام آباد میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر پہنچے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانونی ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ سے حکم نامہ حاصل کرنے کے بعد ایف آئی اے کے دفتر گئی جس میں ایف آئی اے کو ہدایت کی گئی تھی کہ اسد طور کو ہراساں نہ کیا جائے لیکن اس کے باوجود انہیں قانونی ٹیم کے بغیر ایف آئی اے کے احاطے میں لے جایا گیا۔
’ایکس‘ پر رات 9 بج کر 5 منٹ پر پوسٹ کی گئی ایک اپ ڈیٹ میں ایمان مزاری حاضر نے کہا کہ اسد طور کو ایف آئی اے نے گرفتار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کا ایک اہلکار عمارت سے باہر آیا اور لیگل ٹیم کو اسد طور کا ہاتھ سے لکھا ہوا نوٹ پہنچایا اور کہا کہ اسد طور کو باقاعدہ طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ایمان مزاری نے اسد طور کی گرفتاری کا ذمہ دار ہائی کورٹ کی جانب سے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکامی کو ٹھہرایا۔
اس سے قبل ایک پوسٹ میں ایمان مزاری نے کہا تھا کہ اسد طور کو گزشتہ کئی گھنٹوں سے ایف آئی اے کے سیل میں حراست میں رکھا گیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ اس ملک میں صحافیوں کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا جا رہا ہے وہ افسوسناک ہے، عدالتوں کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کہ بنیادی حقوق کی اس طرح کھلے عام خلاف ورزی نہ ہو۔
اسد طور کی گرفتاری سے قبل اسی کیس کے سلسلے میں ایف آئی اے حکام کی جانب سے جمعہ کو تقریباً 8 گھنٹے تک اسد طور سے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔