دوا ساز کمپنی جانسن اینڈ جانسن نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اب وہ آنے والے وقتوں میں امریکہ اور کینیڈا میں اپنا ٹیلکم پاو¿ڈر نہیں بیچے گی۔
کمپنی کے خلاف ہزاروں صارفین نے مقدمات درج کروائے ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ ’جانسز بے بی پاو¿ڈر‘ کے نام سے فروخت ہونے والے اس ٹیلکم پاو¿ڈر کی وجہ سے انھیں کینسر ہوا ہے۔
کئی برسوں تک جانسن اینڈ جانسن کے خلاف مقدمات کی کارروائیاں چلتی رہی ہیں جن میں کمپنی کو تصفیے کے طور پر اربوں ڈالر ادا کرنا پڑے ہیں۔
تاہم کمپنی نے متعدد بار اپنی مصنوعات کا دفاع کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ محفوظ ہیں۔
جانسن اینڈ جانسن نے کہا ہے کہ وہ آئندہ مہینوں میں ان مصنوعات کی فروخت کو کم کریں گے۔ امریکہ میں ان کی اس مصنوعات کے 0.5 فیصد صارفین ہیں۔
تاہم دکاندار پہلے سے موجود ان مصنوعات کی فروخت جاری رکھ سکیں گے۔
اس امریکی کمپنی کو ایسے 16 ہزار سے زیادہ مقدمات کا سامنا ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ان کی ٹیلکم کی مصنوعات ایسبیسٹوس نامی مادے سے آلودہ ہیں۔ اس مادے کو کینسر کا سبب خیال کیا جاتا ہے۔
کمپنی نے کہا ہے کہ جنوبی امریکہ میں جانسنز بے بی پاو¿ڈر کی مانگ میں کمی واقع ہوئی ہے ’کیونکہ صارفین کے رویوں میں بڑی تبدیلی آئی ہے اور یہ غلط معلومات پر مبنی ہے جس میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ان کی منصوعات محفوظ نہیں۔‘
اس کا کہنا ہے کہ اسے ایسے کئی وکلا کا سامنا ہے جو اشتہار بازی کے ذریعے صارفین سے کمپنی کے خلاف مقدمات درج کرواتے ہیں۔
’ہمیں اپنے جانسنز بے بی پاو¿ڈر سمیت ٹیلکم کی مصنوعات کے محفوظ ہونے پر مکمل اعتماد ہے۔ دنیا بھر میں طبی ماہرین کی دہائیوں تک چلنے والی آزادانہ سائنسی تحقیقات میں ثابت ہوا ہے کہ ہماری مصنوعات استعمال کے لیے محفوظ ہیں۔‘
کمپنی کا کہنا تھا کہ مصنوعات کے حوالے سے یہ فیصلہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے لیا گیا ہے۔
اس نے کہا ہے کہ اکتوبر میں تحقیق سے ثابت ہوا تھا کہ بے بی پاو¿ڈر میں ایسبیسٹوس موجود نہیں ہے۔ اس سے قبل امریکی ادارے ایف ڈی اے کی تحقیق میں پاو¿ڈر میں ایسبیسٹوس کے ذرات دریافت ہوئے تھے۔
کمپنی سنہ 2018 کے اس حکم کے خلاف اپیل دائر کر رہی ہے جس میں اسے جرمانے کے طور پر 4.7 ارب ڈالر ادا کرنے کا کہا گیا تھا۔ اس مقدمے میں ایک خاتون نے کمپنی پر الزام لگایا تھا کہ چار دہائیوں تک ٹیلکم پاو¿ڈر استعمال کرنے کے بعد انھیں اوویریئن کینسر ہوگیا ہے۔