پاکستان کے زیر مقبوضہ جموں کشمیر میں 5 فروری یوم حقوق کے طور پہ منایا گیا۔
مظفرآباد،باغ ریڑھ، بیرپانی نیلم، ہٹیاں بالا، راولاکوٹ، سندھنوتی، ہجیرہ، پلندری، کہکوٹ، حویلی، کوٹلی، میویور ڈوڈیال، چک سواری اور بھیمبر سمیت تمام اضلاع اور ہر ضلع کے گائوں کی حد تک عوامی سیلاب اپنے حقوق کے لئے امڈ آیا۔ ہر جگہ عوامی ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام تقریبات منعقد کیے گئے ۔
تقریبات میں غاصب مردہ باد۔ جب تک جنتا بھوکی ہے یہ آزادی جھوٹی ہے۔ جب تک جنتا تک رہے گی جنگ رہے گی جنگ رہے گی۔ ہم چھین کے لیں گے حق اپنا۔ غاصب سے لیں گے حق اپنا جیسے فلک شگاف نعروں سے پورا جموں کشمیر گونج اٹھا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ عوامی حقوق کی تحریک اپنے آخری مطالبے تک جاری رہے گی۔
جبکہ دوسری جانب پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیرکے طور پہ غاصب فوج اور ان کے آلہ کاروں نے بنایا جس میں سرکاری ملازمین نے ڈھنڈے کے زور پہ شرکت کی جسے سرکاری ملازمین کے علاوہ عوام نے مکمل طور پہ رد کر دیا۔ عوامی اجتماعات میں یوم یکجہتی کشمیرکو یوم فراڈ کے نام سے پکارا گیا۔
عوامی حلقوں کا کہنا تھا کہ پاکستان زیر قبضہ جموں و کشمیر کے لوگ اب جاگ چکے ہیں جس طرح گزشتہ چھ ماہ سے یہاں اپنے حقوق کے لئے تحریک چل پڑی ہے یہ اپنے منطقی انجام تک ضرور پہنچے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا منطقی انجام اپنا آخری مطالبہ بھی منوانا ہوگا۔ غاصب فوج و ان کے سہولت کاروں نے بہت ہتھکنڈے استعمال کئے۔ تحریک کو توڑنے کی ناکام کوشش کر چکے۔ حتی کہ چار فروری رات ساڑھے گیارہ بجے بھی ایک بوسیدہ نوٹیفکیشن جاری کیا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات تسلیم کرتے ہوئے حل کریں گے تاکہ کل عوام غاصب فوج کے ساتھ کھڑی ہو۔ اس بوسیدہ نوٹیفکیشن کو عوام نے رد کرتے ہوئے پانچ فروری بھرپور طریقے سے اپنے حقوق کے لئے بنایا۔
مقبوضہ کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار5 فرور ی کو یوم حقوق اور یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔