اسرائیل نے غزہ کے رہائشیوں کوبحیرہ روم کے کسی جزیرے میں آباد کرنیکی تجویزپیش کی ہے ۔
یہ تجویز ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دوسری طرف یورپی یونین نے باور کرایا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں دیر پرامن کےحصول کا واحد راستہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام میں مضمر ہے۔
یورپی یونین پہلے ہی اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہوطرف سےفلسطینی ریاست کے قیام کے خیال کو واضح طور پر مسترد کرنے پر اپنی تشویش کا اظہار کر چکی ہے۔
اسرائیل نے بحیرہ روم میں ایک جزیرہ بنانے کی اپنی تجویز پیش کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔ جس میں غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کو منتقل کیا جائے گا۔ اسرائیل کے اس موقف بڑے پیمانے پر حیرت اور تشویش کا اظہار کیا گیا۔ بیلجیئم اور پرتگال سمیت کئی ممالک کی جانب سےاس پر کھل کر تنقید کی گئی۔
دوسری جانب فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے تل ابیب کی تجویز کا جواب دیتے کہا کہ “فلسطینی اپنا ملک نہیں چھوڑیں گے۔ فلسطینیوں کو جزیرے پر منتقل کرنے کی تجویز دینے والا خود جزیرے میں آباد ہوگا‘‘۔