پاکستانی فورسز نے بلوچستان کے علاقے کوہلو اور خضدار سے 4 افرد جبراً لاپتہ کردیئے۔
ضلع خضدار سے فورسز نے 2 افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
لاپتہ ہونے والوں کی شناخت بادین خان ولد میر مشتاق احمدقلندرانی اورجبران خان ولد لونگ خان کے ناموں سے ہوئی ہے۔
مذکورہ افراد کو کل رات پاکستانی فورسز نے خضدار کے علاقے سول کالونی سے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے جس کے بعد سے مذکورہ دونوں افراد لاپتہ ہیں۔
لاپتہ ہونے والوں کا تعلق خضدار کے علاقے توتک سے اس خاندان سے ہے جہاں 18 فروری 2011ء کو فورسز نے بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کرکے 29 لوگوں کو جبری طور پر گمشدگی کا نشانہ بنایا تھا جبکہ نعیم بلوچ اور یحییٰ بلوچ کو قتل کیا گیا تھا۔
لاپتہ ہونے والوں میں مقصود قلندرانی کو دوران حراست قتل کرکے 26 جولائی 2011 کو ان کی مسخ شدہ لاش پھینک دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ 2014 کو توتک سے اجتماعی قبریں بھی برآمد ہوئی تھیں۔ جہاں ایک سو ستر سے زیادہ انسانی باقیات برآمد ہوئے تھے۔
دوسری جانب ضلع کوہلو سے فورسز نے دو افراد کو جبری طور پر لاپتہ کردیا، چار روز گذرنے کے بعد بھی مذکورہ افراد کے حوالے سے معلومات نہیں مل سکی ہے۔
کوہلو کے علاقے جنتلی سے فورسز فرنٹیئر کور نے چٹا ولد صاحب مری اور خیر جان ولد میہڑ مری کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
علاقائی ذرائع کا کہنا کہ مذکورہ دونوں افراد کو قبل ازیں حکومتی حمایت یافتہ مسلح جتھے یعنی ڈیتھ اسکواڈز کے اہلکاروں نے حملہ کرکے زخمی کردیا جس کے بعد فورسز نے دونوں افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔
علاقہ مکینوں نے بتایا کہ دونوں افراد کو چار روز قبل لاپتہ کیا گیا جبکہ مذکورہ دونوں افراد زمینداری کے شعبے سے وابسطہ تھے۔
ضلعی حکام نے واقعے کے حوالے سے تاحال کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔
بلوچستان میں جہاں سالوں سے لاپتہ جبری لاپتہ افراد کے بازیابی کی خبریں گذشتہ دو روز سے سامنے آرہی ہے وہی مختلف علاقوں سے جبری گمشدگیوں کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
گذشتہ رات خضدار سے دو افراد کو جبری لاپتہ کیا گی۔ لاپتہ ہونے والوں کی شناخت بادین خان ولد میر مشتاق احمدقلندرانی اورجبران خان ولد لونگ خان کے ناموں سے ہوئی ہے۔
مذکورہ افراد کو کل رات پاکستانی فورسز نے خضدار کے علاقے سول کالونی سے حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔