اسلام آباد میں موجود بلوچ نسل کشی و جبری گمشدگیوں کیخلاف لانگ مارچ تحریک کی محرک بننے والی بالاچ بلوچ کی فیملی بھی اسلام آباد دھرنے میں پہنچ گئی۔
بالاچ بلوچ کو پاکستانی فورسزکائونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی) نے 23 نومبر کو دیگر تین افرادکے ساتھ ایک فیک انکاؤنٹرز میں قتل کردیا تھا جس کی ردعمل میں موجودہ تحریک نے جنم لیا ہے ۔
مقتول بالاچ مولابخش کی والدہ اور ہمشیرہ اسلام آباد دھرنے میں پہنچ گئیں جبکہ والد اور بھائی پہلے سے شریک ہیں۔
مقتول بالاچ مولا بخش کی والدہ فضیلہ بی بی اور بہنیں نجمہ بلوچ اور سلمہ بلوچ اسلام آباد میں جاری دھرنا گاہ پہنچ گئیں۔ ان کے والد مولابخش اور دو بھائی محمد یونس اور اجمل مولابخش پہلے سے دھرنا کا حصہ ہیں۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے ان کا استقبال کیا۔
حالیہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی تحریک نے شدت بالاچ مولابخش کی مبینہ فیک انکاؤنٹر کے بعد اختیار کی جسکے تسلسل میں لانگ مارچ کا آغاز ہوا جوکہ اس وقت اسلام آباد پریس کلب کے باہر گزشتہ ایک ہفتے سے دھرنا دیکر بیٹھے ہوئے ہیں۔
اسلام اباد دھرنے میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کے علاوہ لاپتہ افراد کے سینکڑوں لواحقین شریک ہیں جو اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے کئی برسوں سے سراپا احتجاج ہیں۔
واضع رہے کہ حالیہ تحریک نے 23 نومبر کو بالاچ مولابخش کی فیک انکاؤنٹرز میں جعلی قتل کے بعد شدت اختیار کرلی، جسکے بعد بلوچستان بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا، جبکہ تربت میں قائم دھرنا ریلی کی صورت اسلام اباد منتقل کیا گیا۔
گذشتہ ایک ہفتے سے اسلام آباد میں جاری دھرنے میں بلوچستان بھر سے لاپتہ افراد لواحقین کی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے اور ایک امید کے تحت لوگ آہستہ آہستہ اسلام آباد میں دھرنا گاہ پہنچ رہے ہیں تاکہ اپنے پیاروں کو بازیابی کو ممکن بنایا جاسکے۔