امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے اتوار کے روز اطلاع دی ہے کہ امریکا حوثیوں کی طرف سے بحری جہازوں کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے بحیرہ احمر میں کثیر القومی بحری فوج کو وسعت دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
اخبار نے ایک باخبر امریکی فوجی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "بہت سے ممالک دنیا کے اس حصے میں تجارتی جہاز رانی میں خلل کو روکنے میں دلچسپی رکھتے ہیں”۔
عرب ورلڈ نیوز ایجنسی کے مطابق امریکا اس حوالے سے کئی دوسرے ممالک سے بھی بات کررہا ہے۔
اہلکار نے امریکی کوششوں کو بڑے پیمانے پر "پرعزم ” قرار دیا اور کہا کہ ابھی تک اس کی کوئی واضح ٹائم لائن نہیں ہے کیونکہ اتحادی اور شراکت دار اس بات کا جائزہ لیں گےکہ وہ کس طرح حصہ لیں گے”۔
امریکی انتظامیہ کے ایک سینیر اہلکار نے کہا کہ فورس کو بڑھانے کے بارے میں بات چیت "فعال طریقے سے ہو رہی ہے”۔
یمن میں حوثی گروپ نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ کسی بھی ملک کے اسرائیل جانے والے تمام بحری جہازوں کو گذرنے سے روک دیں گے۔
انہوں نے اسرائیل کے بحری جہازوں کی آمدورفت کو غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی حملوں کی روک تھام اور غزہ کو ادویات اور خوراک کی سپلائی سے مشروط کیا۔
حوثیوں کا کہنا تھا کہ اگرغزہ میں ادویات اور خوراک لے جانے کی اجازت نہ دی گئی تو اسرائیل کی طرف جانے والے تمام بحری جہاز ان کے لیے "جائز ہدف” بن جائیں گے‘‘۔