غزہ میں حماس کے قید سے رہائی پانے والے اسرائیلی یرغمالیوںنے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد حماس پر جنسی تشدد کا الزام لگایا ہے اور حکومتی رویے پر تنقید کی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے منگل کو حماس کی قید سے آزاد ہونے والوں سمیت ان لوگوں سے ملاقات کی جن کے رشتہ دار اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔
اس ملاقات کا مقصد یہ تھا کہ حماس کی قید سے آزاد ہونے والے افراد قید کے دوران گزرے اپنے تجربات وزرا کے ساتھ شیئر کریں۔ تاہم اس ملاقات کے بعد یرغمالوں کے کئی رشتہ داروں نے اپنے غصے کا اظہار کیا اور حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔
یرغمالوں کے اہلِ خانہ کی وزیرِ اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کا اہتمام ایسے موقع پر کیا گیا جب اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے سات اکتوبر کے حملے کے دوران خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے جب کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نے بھی یرغمالوں کے اہلِ خانہ سے ملاقات کے بعد اس دعوے کو دہرایا۔
نیتن یاہو نے منگل کو پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’میں نے بازیاب ہونے والوں سے ان کی کہانیاں سنی ہیں جس نے میرا دل توڑ دیا ہے۔ میں نے پیاس اور بھوک کے بارے میں، جسمانی اور ذہنی تشدد کے بارے میں بھی سنا ہے۔‘‘
ان کے بقول ’’”میں نے اور آپ نے بھی جنسی ہراسانی اور خواتین کے ریپ کے کیسز سے متعلق سنا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ اسرائیلی پولیس نے سات اکتوبر کے حملے کے عینی شاہدین کے بیانات پر مشتمل ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں انہیں دعویٰ کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ حماس کے جنگجوؤں نے حملے کے دوران خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ان کا ریپ بھی کیا تھا۔