اسرائیل وحماس مابین عارضی جنگ بندی کے بعد غزہ میں امدادی ٹرک داخل ہوگئے

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

اسرائیل اور حماس کے درمیان چار روزہ عارضی جنگ بندی پر جمعے کی صبح سے عمل درآمد شروع ہو گیا ہے جس کے بعد رفح کراسنگ سے امدادی ٹرک جنوبی غزہ میں داخل ہو رہے ہیں۔

عارضی جنگ بندی کے دوران یرغمالوں اور قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے گی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق عارضی جنگ بندی کے بعد شمالی غزہ سے اسرائیلی ٹینک بھی پیچھے ہٹتے دیکھے گئے ہیں جب کہ سیز فائر کے آغاز کے بعد فضائی بمباری، راکٹ حملے اور دوبدو لڑائی کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں بڑی تعداد میں لوگ پناہ گاہوں اور گھروں سے باہر نکلے جس کی وجہ سے سڑکوں پر رش ہے۔

قطر، امریکہ اور مصر کی کوششوں کے بعد فریقین کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر جمعرات کی صبح سے عمل درآمد ہونا تھا تاہم اسرائیل کی قومی سلامتی کے مشیر ساخی اینگبی نے معاہدے پر عمل آمد میں ایک دن کی تاخیر کا اعلان کیا تھا اور اس کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی تھی۔

تنازع میں ثالث کا کردار ادا کرنے والے ملک قطر کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان قیدیوں اور یرغمالیوں کی فہرستوں کا تبادلہ بھی ہو چکا ہے۔

قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری کے مطابق حماس کے قبضے میں موجود 13 خواتین اور بچوں کو پہلے مرحلے میں جمعے کی دوپہر چھوڑا جائے گا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس کے بدلے اسرائیل اپنی قید میں موجود کتنے فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ ہر یرغمالی کے بدلے تین فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔

معاہدے کے تحت چار روزہ جنگ بندی کے دوران حماس 50 یرغمالیوں کو جب کہ اسرائیل 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ رہائی پانے والوں میں خواتین اور 19 برس سے کم عمر بچے شامل ہوں گے۔

ترجمان قطری وزارتِ خارجہ کے مطابق غزہ میں جلد امداد پہنچنا بھی شروع ہو گی اور امید ہے کہ یہ معاہدہ تشدد کے خاتمے کا باعث بنے گا۔

Share This Article
Leave a Comment