میجر ندیم کی ہلاکت: حقائق پر ایک نظر – خصوصی رپورٹ

ایڈمن
ایڈمن
12 Min Read

بشکریہ ریڈیو زرمبش

چند دن پہلے ایک مسلح تنظیم کی کاروائی میں پاکستانی فوج کا میجر چھ سپاہیوں سمیت مارا جاتاہے جس کا نام ندیم بھٹی ہے،پاکستان اکثرو بیشتر بلوچستان میں مسلح کاروائیوں میں اپنی نقصانات کو چھپانے کی کوشش کرتاہے حتیٰ کہ بہت سے ایسے واقعات بھی مشاہدے میں آئے ہیں کہ مسلح تنظیم اپنے دعووں کے ثبوت کے طورپر کاروائیوں کے ویڈیو بھی شائع کرتے ہیں لیکن فوج کی طرف سے تصدیق سامنے نہیں آتاہے لیکن چند مخصوص واقعات کے علاوہ پاکستان نے میجر ندیم بھٹی کی ہلاکت تسلیم کی ہے،بتایاہے کہ وہ ایک آپریشن سے واپس آرہے تھے کہ آئی ای ڈی کے دھماکے میں مارے گئے ہیں۔

میجر ندیم کی ہلاکت کے فوج کے ترجمان،ریاستی سربراہاں کے علاوہ سابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کا بھی ٹویٹ سامنے آیااوربلوچستان کے کٹھ پتلی صوبائی فنانس منسٹر ظہور بلیدی اورکٹھ پتلی ایم پی اے اکبر آسکانی بھی ٹویٹ کرتے ہیں جن میں وہ اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں اور بلوچستان میں میجر ندیم کی کاروائیوں کو سراہتے ہیں اور ظہور بلیدی تو سخت نتائج کی دھمکی بھی دیتے ہیں جس سے اندازہ ہوتاہے کہ میجرندیم نہایت اہم پوزیشن پر تھے۔

بی ایل اے کے ترجمان نے 8 مئی2020کواس واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ”سرمچاروں نے بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تگران میں کلگ کے مقام پر پاکستانی فوج کے گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر مشتمل ایک قافلے کو بم حملے میں نشانہ بنایا۔ قافلے میں شامل ایک گاڑی بلوچ سرمچاروں کے نصب کیئے گئے آئی ای ڈی کی زد میں آنے سے مکمل تباہ ہوگئی، جس کے نتیجے میں پاکستانی فوج کا ایک افسر میجر ندیم عباس سمیت چھ اہلکار موقع پر ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔“

ترجمان نے مزید بتایاکہ ”حملے میں ہلاک ہونیوالے میجر ندیم مذکورہ علاقوں میں فوجی آپریشن میں عام بلوچ آبادیوں کو نشانہ بنانے سمیت بلوچستان کے ضلع کیچ میں فوج کے بنائے گئے جرائم پیشہ افراد کے گروہوں نام نہاد ڈیتھ اسکواڈوں کی سربراہی و قیام میں براہِ راست ملوث تھے۔ میجر ندیم مذکورہ علاقوں میں منشیات فروشوں کو تحفظ فراہم کرتے تھے اور انہیں بلوچ آزادی پسندوں کے خلاف مسلح کرنے میں ملوث تھے۔“

میجرندیم کی ہلاکت پر بلوچ قوم پرستوں کا رائے

کئی سالوں سے بلوچ قوم پرست مسلسل آگاہ کررہے ہیں کہ پاکستانی فوج نسل کشی میں مصروف ہیں،روزانہ کی بنیادی پر جاری آپریشنوں میں لوگوں کو اٹھانا،گھروں کو نذرآتش کرنا،املاک کو لوٹنا معمول بن چکا ہے،پاکستانی فوج بلاتخصیص لوگوں کو نشانہ رہاہے،اس وقت بلوچستان میں شاذہی کوئی علاقہ ہوگا جہاں سرگرم فوجی آپریشن جاری نہ ہو،اس کے ساتھ قوم پرست الزام لگاتے ہیں کہ فوج بنگلہ دیشی جنگ آزادی کو کچلنے کے لئے بنائے گئے حکمت عملی پر پیر اہے جس میں فوجی بربریت کے ساتھ مسلح گروہ تشکیل دیئے گئے جن کے لئے عموماََ ڈیتھ سکواڈ کا لفظ استعمال کیاجاتاہے۔

اس واقعے پر جن بلوچ رہنماؤں نے ٹویٹ کی ہے جس میں میجر ندیم کی چار نمایاں تصاویر شیئر کئے ہیں جس میں ایک تصویر میں میجر ندیم اپنے ڈیتھ سکواڈکی مسلح کارندوں کے ساتھ کھڑا ہے،دوسری تصویر میں وہ بلوچستان کے ایک گاؤں میں گھروں اور آئل ٹینکرز کو نذر آتش کرنے کے بعد جائے وقوعہ پر کھڑا آگ کے شعلوں اور دھوئیں کا نظارہ کرتا ہوا نظر آتا ہے تیسری تصویر میں وہ سابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک کے ساتھ محوِ گفتگو ہے اور چوتھے تصویر میں وہ نوخیز بچے مسلح نظر آتے ہیں جو بم دھماکہ کے نتیجے میں میجر ندیم کے ساتھ اس کی گاڑی میں ہلاک ہوگئے ہیں۔

بلوچ رہنما کہتے ہیں کہ میجر ندیم ایک جنگی مجرم تھا،اس نے نہتے اور معصوم لوگوں کو قتل کیا ہے اور علاقے میں ڈیتھ سکواڈز کی سرپرستی کی ہے

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے رہنماڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے ان تصاویر کے ساتھ اپنے ٹویٹ میں بلوچستان میں سابق حکمران جماعت اورپاکستانی مقتدرہ کے انتہائی ماننے والے ڈاکٹر مالک بلوچ پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ”نیشنل پارٹی کے رہنما ڈاکٹر ملک جو خود کو اینٹی اسٹیبلشمنٹ کہنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ جنگی مجرم میجر ندیم بھٹی کے ساتھ ان کی تصویر ان کا اصل چہرہ دکھاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ ”بھٹی نابالغوں کی بھرتی، بستیوں کو تباہ کرنے اور بہت سے لوگوں کو بلوچستان میں مارنے کے لئے جانا جاتا تھا(ایسے)تین بچے بی ایل اے کے حملے کے نتیجے میں ہلاک ہوگئے ہیں“

اس دھماکے میں فوجی اہلکاروں کے ساتھ تین مقامی نوعمرنوجوان بھی ہلاک ہوئے ہیں،اس پرسوشل میڈیا میں وائرل ایک وائس کلپ میں بچوں کا بظاہرایک رشتہ دار کہتاہے کہ بچے رستے سے گزررہے تھے کہ دھماکے کے زد میں آئے،ایک اور شخص کہتاہے کہ میجر ندیم نے راستہ گم کردیا تھا، انہوں نے راستہ دکھانے کے لئے انہیں اپنے ساتھ بٹایاتھا تاہم سوشل میڈیا میں وائرل تصویروں میں دیکھا جاسکتاہے کہ نوعمر بچے مسلح ہیں ہمیں ایک باوثوق ذرائع نے بتایاکہ مذکورہ نوجوان میجر ندیم کے لئے کام کرتے تھے اور باقاعدہ میجر ندیم کے تشکیل کردہ ڈیتھ اسکواڈ گرو کے ممبر بھی تھے اور بلوچ آزادی پسندوں کے خلاف متحرک تھے۔

بلوچ نیشنل موومنٹ کے سابق سیکریٹری جنرل رحیم بلوچ نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے”پاکستان آرمی کے مقتول میجر ندیم بھٹی حقوق انسانی کی پامالی، شہریوں کے گھروں و روزگار کے ذرائع کو نذر آتش کرنے، مسلح لشکروں کو استعمال کرنے، منشیات کے کاروبار اور نوخیز بچوں کو بطور کھٹ پتلی بھرتی کرنے جیسے جرائم میں ملوث ایک جنگی مجرم تھا۔ٹیوٹ میں مزید لکھا ہے کہ اطلاعات ہیں کہ تین نوخیز بچے میجر ندیم کے ہمراہ ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔“

اس واقعے پر ہم نے بلوچ نیشنل موومنٹ کے موجودہ سیکریٹری انفارمیشن دل مراد بلوچ سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا”ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ پاکستانی فوج نہتے لوگوں کو قتل کررہاہے،لوگوں کے مال و املاک کو لوٹ رہاہے ان کا ثبوت ویڈیواور فوٹیج کی صورت میں موجودہے کہ فوج لوگوں کو قتل کررہاہے،مال و املاک کو لوٹ رہاہے یاانہیں نذرآتش کررہاہے اور یہ صرف چندعلاقوں تک محدود نہیں بلکہ پورے بلوچستان میں ایسے واقعات ہورہے ہیں۔

دل مراد بلوچ نے کہا کہ ”ہم نے ہمیشہ عالمی اداروں پر زور دی ہے کہ ریاست پاکستان نے الشمس و البدر طرز پر جرائم پیشہ،کرایے کے قاتل افراد پر ڈیتھ سکواڈ تشکیل دیئے ہیں جو بلوچ نسل کشی،لوٹ ماراور دیگر جرائم میں نہ صرف پاکستانی فوج کا معاون ہیں بلکہ براہ راست کاروائیوں مصروف ہیں اورہرکاروائی یا جرم کے ارتکاب کے بعد فوجی کیمپوں میں پناہ لیتے ہیں۔

دل مراد بلوچ نے مزید بتایا کہ ”بلوچ مسلح تنظیم کبھی بھی ریاستی افواج کے سامنے رحم کے طلب گار نہیں رہے ہیں،مسلح تصادم میں اطراف میں لوگ مارے جاتے ہیں،یہ حقیقت ہے اور اس سے انحراف ناممکن ہے لیکن جہاں بھی جنگیں ہوتے ہیں وہاں قوائد و ضوابط کی پاسداری لازمی ہوتاہے اور اس پر عالمی سطح پر قانون موجود ہیں لیکن پاکستان نے اس بیس سالہ جنگ میں ہمیشہ ان قوانین کی دھجیاں اڑائی ہیں جو یہ پابند کرتے ہیں کہ جنگ میں نہتے اور عام سویلین کو نشانہ نہ بنایاجائے،خواتین پر تشدد نہ کیاجائے،لوگوں کو ماروائے عدالت قتل نہ کیاجائے،لوگوں کی املاک کو نقصان نہ پہنچایاجائے،لوگوں کو جبری گمشدگی کا شکار نہ بنایاجائے،وغیرہ،لیکن پاکستان کے لئے یہ سب کوئی معنی نہیں رکھتے ہیں اور پاکستان مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مصروف ہے۔

میجر ندیم کون تھے۔

میجر ندیم عباس بھٹی 1984حافظ آبادپنجاب میں پیدا ہوئے،پاکستانی فوج میں 2005میں شمولیت اختیار کی اور گذشتہ ایک سال سے بلوچستان میں تعینات تھے،میجر ندیم عباس بھٹی سابق ایم پی اے نذر عباس بھٹی کے بیٹے، سابق ضلع ناظم مبشر عباس بھٹی کے بھائی،پی ٹی آئی کے رکن پاکستانی قومی اسمبلی کے ممبر شوکت علی بھٹی کے چچازاد بھائی اور سابق اراکین پاکستانی قومی اسمبلی چودھری مہدی حسن بھٹی اور چودھری لیاقت عباس بھٹی کے بھتیجے تھے۔

میجر ندیم پچھلے کئی مہینوں سے چھٹی پہ تھا وہ ہلاکت سے چند ہی روز پہلے چھٹیوں سے واپس آئے تھے اوراس وقت آئی ایس پی آر کے مطابق ایک آپریشن سے واپس آرہے تھے کہ نشانہ بن گئے،بتایا جارہا ہے میجر ندیم مکران کے مختلف علاقوں میں جاری فوجی کاروائیوں میں بہت متحرک تھا،فوجی کاروائیوں کے علاوہ بہت سارے سماجی برائیوں میں بھی ملوث تھے اور ڈیتھ اسکواڈ کے کئی گروہ اسی کے زیر دست تھے۔

میجر ندیم کا شمار بلوچستان میں تعینات بدنام زمانہ فوجی آفیسروں میں ہوتا تھا، مکران میں سول آبادیوں کے خلاف آپریشن، گھروں پہ چھاپے و لوٹ مار، علاقائی سطح پہ ڈیتھ اسکواڈز کی قیام اور ان کے ذریعے آزادی پسندوں اور ان کے خاندانوں پہ حملے جیسے جنگی جرائم کی نگرانی میجر ندیم ہی کررہے تھے۔

صورت حال سے واقف مختلف ذرائع بتاتے ہیں کہ میجر ندیم بلوچستان میں منشیات کی سمگلنگ میں پورا ایک چین چلا رہے تھے جس میں انٹرنیشنل مافیاز کے اسمگلر شامل ہیں میجر ندیم فوجی قافلوں کی صورت میں منشیات اسمگلنگ کرارہے تھے،اس کے علاوہ میجر پورے کیچ میں اپنے غیر اخلاقی حرکتوں کی وجہ سے کافی بدنام تھے۔

جن تصاویر میں گاڑیوں اور گھروں سے شعلے بھڑک رہے ہیں اور میجر ندیم قریب ہی میں کھڑاہے یہ گذشتہ سال کاواقعہ ہے جہاں ایک آپریشن کے دوران بلوچوں کے املاک کو لوٹنے کے بعدنذرآتش کیاتھا۔

کیچ میں ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ میجرندیم تربت سے متعدد کم سن لڑکوں کو زبردستی بازاروں سے اٹھا کر کئی دنوں تک فوجی کیمپ میں انہیں جنسی تشددکا نشانہ بناتا تھا۔

اس کے علاوہ ذرائع بتاتے ہیں کہ اسی سال جنوری کے اوائل تربت ایف سی ہیڈ کوارٹر میں میجر ندیم نے ایک اجلاس کی صدارت کی تھی جس میں علاقائی ڈیتھ اسکواڈ کے متعدد کارندے بشمول یاسر بہرام،راشدپٹھان اور ملاعمرجیسے لوگ موجود تھے۔

Share This Article
Leave a Comment