اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے ایک قرارداد پاس کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ میں طویل المدتی وقفے کیے جائیں اور غزہ کی پٹی میں کئی دن تک اانسانی امداد کو یقینی بنایا جائے۔
مالٹا کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد پر 12 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ تین مستقل اراکین امریکہ، برطانیہ اور روس نے ووٹنگ کے عمل سے غیر حاضر رہے۔
اس قرارداد میں حماس اور دوسری گروہوں کی کی طرف سے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں یرغمال بنائے گئے شہریوں کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
اس قرارداد کے ذریعے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام فریق بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کریں۔ قرارداد میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے کہا گیا ہے کہ وہ اس صورتحال کو مانیٹر کریں اور عملدرآمد سے متعلق رپورٹ جمع کرائیں۔
خیال رہے کہ اکتوبر میں سکیورٹی کونسل چار مرتبہ جنگ میں وقفے یا انسانی امداد سے متعلق قرارداد پاس کرنے میں ناکام رہا۔
دوسری جانب اسرائیل کے اقوام متحدہ میں سفیر گیلاڈ اردان کا کہنا ہے کہ یہ قرارداد حقیقت سے دور ہے اور یوں یہ ایک بے معنی قرارداد ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ انھوں نے یہ بھی تنقید کی کہ اس قرارداد میں حماس کے اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حملے کا ذکر تک نہیں ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرینفیلڈ نے بھی کہا کہ ’یہ خوفناک ہے کہ سکیورٹی کونسل میں چند ممالک نے حماس کے دہشتگردانہ حملوں کی مذمت تک نہیں کی۔‘
انھوں نے سوال اٹھایا کہ ’انھیں کس چیز کا ڈر ہے؟‘
اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر لوئس چاربونو نے اس قرارداد کا خیر مقدم کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس قرارداد نے اسرائیل، حماس اور دوسرے مسلح گروہوں کو بہت نایاب اور خاص پیغام دیا ہے کہ بین الاقوامی قوانین پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا ہے۔