بلوچستان کی زمیندارایکشن کمیٹی نے کیسکو کی ہٹ دھرمی کے خلاف سول نافرمانی کے تحت ٹیوب ویلز کی بل جمع نہ کرنے اور ستائیس نومبر کو بلوچستان بھر میں غیر معینہ مدت کیلئے پہیہ جام ہڑتال کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ جب تک تمام زرعی فیڈرز پر بجلی مکمل وولٹیج کے ساتھ بحال نہیں کی جاتی اس وقت تک کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہونگے ۔
کیسکو کی جانب سے اگر کسی آپریشن کے نام پر زرعی فیڈرز کاسامان یا ٹیوب ویلز کاسامان جو زمینداروں کی ملکیت ہے لے جانے کی کوشش کی گئی تو زمینداران مزاحمت کیلئے تیار ہیںگندم کی بوائی کا سیزن ختم، آئندہ سال بلوچستان میں گندم کی سخت قلت ہوگی جس کی تمام تر ذمہ داری سیکرٹری انرجی و کیسکو پر عائد ہوگی۔
ان خیالات کااظہار زمیندار ایکشن کمیٹی کے ایگزیکٹو ممبران حاجی عبدالجبار کاکڑ ،سید عبدالقہار آغامیر خورشید جمالدینی حاجی کاظم خان اچکزئی حاجی محمد افضل بدوزئی عبداللہ جان میرزئی حاجی اعظم ماندائی حاجی عزیز سرپرہ سید صدیق اللہ آغاودیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہاکہ زمیندار ایکشن کمیٹی کااجلاس 15نومبر کو زیر صدارت چیئرمین ملک نصیراحمدشاہوانی منعقد ہوا اجلاس میں تمام اضلاع کے ایگزیکٹو ممبران نے شرکت کی اجلاس میں 13نومبر کو زمیندار ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام کامیاب بیلچہ مارچ میں 8سے 10ہزار سے زائد زمینداروں نے شرکت کی جس پر تمام اضلاع کے ایگزیکٹو ممبران سمیت تمام زمینداروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔زمیندار ایکشن کمیٹی نے پرامن طریقے سے حکمرانوں تک آواز پہنچائی۔ بدقسمتی سے میڈیا کی جانب سے ہزاروں زمینداروں کے بیلچہ مارچ کو وہ کوریج نہ دی جس کی ضرورت تھی میڈیا ریاست کی چوتھی ستون لیکن صوبے کے 80 فیصد لوگوں کے مسئلے سے آنکھ پھیرنے کاامر قابل تشویش ہے ۔ گندم کی بوائی کا سیزن ختم، آئندہ سال بلوچستان میں گندم کی سخت قلت ہوگی جس کی تمام تر ذمہ داری سیکرٹری انرجی و کیسکو پر عائد ہوگی، بے حس حکمرانوں نے زمینداروں کے مسائل پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں، زمیندار ایکشن کمیٹی نے پرامن طریقے سے حکمرانوں تک آواز پہنچائی،ڈھائی ماہ سے بلوچستان کے زمینداروں پر بجلی بند کرکے زمینداروں کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مسلط و بے حس حکمرانوں کو بلوچستان کے زمینداروں کی تباہی سے کوئی سروکار نہیں، ڈھائی ماہ سے بلوچستان کے زمینداروں پر بجلی بند کردی گئی ہے، اجلاس میں کہا گیا ہے کہ زمینداروں کا انتہائی بے دردی کے ساتھ معاشی قتل کیا جا رہا ہے بلوچستان میں پہلے سے بے روزگاری کا دور دورہ ہیں ۔کیسکو کی ہٹ دھرمی سے بلوچستان کے 80 فیصد آبادی کو بے روزگار کیا جا رہا ہے، پورے ملک کو پھل اور سبزی جات دینے والے صوبے پر مشکل وقت میں وفاقی حکومت خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہا ہے نگران وزیر اعظم، چیئرمین سینیٹ و دیگر کا تعلق بے شک بلوچستان سے ہیں لیکن بلوچستان کے زمینداروں کو اس کا کوئی فائدہ نہیں مل رہا ۔
زمیندارایکشن کمیٹی کی جمہوری جدوجہد کے باوجود مسائل حل نہیں ہورہے آج ڈھائی ماہ گزرجانے کے باوجود بجلی کی بندش کی وجہ سے مجبوراََ زمیندارایکشن کمیٹی سخت لائحہ عمل طے کرنے پر مجبور ہوگئی ،آج کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں سے متعلق سیاسی ،مذہبی ،قوم پرست جماعتوں کے قائدین ،تاجر برادری ،ٹرانسپورٹرز حضرات کے ساتھ پہلے ہی گفت وشنید کی گئی ہے بلکہ احتجاجی تحریک میں تمام اسٹیک ہولڈرز نے زمینداروں کے مطالبات کی مکمل حمایت کی تھی ۔
زمیندار ایکشن کمیٹی کااجلاس ڈھائی گھنے سے زائد جاری رہی جس میں متعدد اہم فیصلے کئے گئے جس کے مطابق بلوچستان کے زمینداران سول نافرمانی کے تحت زرعی فیڈرز پر بجلی بل جمع نہیں کرائیںگے کیونکہ نگران حکومت کے توسط سے کیسکو کے ساتھ تحریری معاہدہ کیاگیا تھا جس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا اب مزید زمینداروں کو معاہدے پر عملدرآمد کیلئے قائل کرنا ہمارے بس میں نہیں ہے ۔کیسکو کی جانب سے اگر کسی آپریشن کے نام پر زرعی فیڈرز کاسامان یا ٹیوب ویلز کاسامان جو زمینداروں کی ملکیت ہے لے جانے کی کوشش کی گئی تو زمینداران مزاحمت کیلئے تیار ہیں ۔
زمیندار ایکشن کمیٹی کی جانب سے 27نومبر سے بلوچستان بھر میں غیر معینہ مدت کیلئے پہیہ جام ہڑتال کیاجائے گا۔ جب تک تمام زرعی فیڈرز پر بجلی مکمل وولٹیج کے ساتھ بحال نہیں کی جاتی اس وقت تک کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہونگے ۔