ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس گیبریس نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ غزہ شہر اور شمالی غزہ میں 23 اسپتالوں کو خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے جمعرات ،2 نومبر، کو کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسپتالوں کو جبری طور پر خالی کرانے سے سینکڑوں مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔
انہوں نے انتباہ کیا کہ "ان حالات میں جبری انخلا سینکڑوں مریضوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال دے گا۔” ٹیڈروس نے ہزاروں زخمیوں کی مدد کے لیے اسرائیل-حماس جنگ میں انسانی بنیادوں پر وقفے کے مطالبے کا بھی اعادہ کیا۔
عالمی ادارہ صحت کے اعلی ٰ عہدہ دار نے یہ تبصرے ، جنیوا میں ایک میڈیا بریفنگ میں غزہ اور اسرائیل کی صورتحال کے بارے میں گفتگو کے دوران کیے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں طرف سے(اسرائیلی اور فلسطینی) 21 ہزار افراد زخمی ہیں اور غزہ میں 14 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
ٹیڈروس نے بتایا کہ”7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے ہولناک حملوں کے بعد سے اب تک 10 ہزار سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں جن میں 8500 سے زیادہ غزہ اور 1400 اسرائیل میں ہیں۔”
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل اور غزہ دونوں مقامات پر ہلاک ہونے والوں میں 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔”
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے اس پر زور دیا کہ لڑائی میں کم از کم، انسانی بنیادوں پر وقفے اور عارضی طور پر جنگ بندی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے دونوں فریقوں کو پہنچنے والے جانی نقصان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "میں واضح کر دوں کہ حماس کے اسرائیل پر ہولناک حملوں کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔ میں اسرائیلی عوام کے غم، غصے اور خوف کو سمجھتا ہوں۔(تاہم) میں فلسطینی عوام کے غم، غصے اور خوف کو بھی سمجھتا ہوں۔”