غزہ میں جنگ بندی نہیں ہوگی،جنگ روکنا ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے، نیتن

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے پیر کے روز غزہ میں جاری جنگ روکنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی کا مطلب غزہ کے عسکریت پسند حکمرانوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترداف ہے۔

نیتن یاہو نےپریس کانفرنس کے دوران یہ بھی کہا کہ دوسرے ممالک کو چاہیے کہ وہ ان 230 سے زیادہ یرغمالوں کی آزادی کے لیے ہماری جدوجہد میں مزید مدد کریں جنہیں حماس کے جنگجو 7 اکتوبر کے حملے کے دوران اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر غیر ملکی میڈیا کے لئے ایک بیان پوسٹ کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ "حماس کی 7 اکتوبر کی ہولناکیاں ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ جب تک مہذب دنیا، وحشیوں سے لڑنے کے لیے تیار نہیں ہو گی، تب تک ہم ایک بہتر مستقبل کے وعدے کو پورا نہیں کر سکیں گے۔”

اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی کمیونٹی کو لازمی طور پر یرغمالوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ یرغمال بنائے جانے والوں میں 33 بچے بھی شامل ہیں اور حماس انہیں یرغمال رکھ کر دہشت زدہ کررہی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے پریس کانفرنس میں امریکہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح امریکہ پرل ہاربر پر بمباری کے بعد اور نائین الیون کے دہشت گرد حملوں کے بعد جنگ بندی کے لیے تیار نہیں ہوا تھا، اسی طرح اسرائیل بھی 7 اکتوبر کے خوفناک حملوں کے بعد حماس کے ساتھ دشمنی ختم کرنے پر تیار نہیں ہو گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل سے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے لیے اپیل کرنا، حماس کے سامنے، دہشت گردی کے سامنے اور بربریت کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ ہے۔ ایسا نہیں ہو گا۔

نیتن یاہو نے پریس کانفرنس میں اس عزم کا اظہار کیا کہ اسرائیل یہ جنگ جیتنے تک لڑے گا۔ انہوں نے بتایا کہ فوج غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کے لیے بہت زیادہ اقدامات کر رہی ہے۔

Share This Article
Leave a Comment