ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور دیگر گرفتار رہنماؤں کے بغیر شفاف انتخابات کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اس سے غیرجمہوری قرار دے دیا۔
ایچ آر سی پی نے نگران وزیراعظم کو مخاطب کرکے اپنے بیان میں کہا کہ عدالتوں نے ابھی عمران خان اور ان کے رہنماؤں کے جرم کا تعین کرنا ہے اور انوارالحق کاکڑ کے دعوے غیرجمہوری اور کمزور تعبیر ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کو خبر ہونی چاہیے کہ یہ ان کا یا ان کی حکومت کا یک طرفہ فیصلہ نہیں ہوگا کہ شفاف انتخابات کیسے ہوتے ہیں۔
ایچ آر سی پی نے کہا کہ جس طرح بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور دوبارہ گرفتاریوں کی شکل میں منظم انداز میں پی ٹی آئی کی قیادت کو غیرفعال، پارٹی سے جبری طور پر الگ کردیا گیا ہے، سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف لاتعداد مقدمات کا انداج اور ان کے اظہار رائے اور اجتماع پر قدغن سے لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں مل رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ تشویش کی بات ہے کیونکہ اس سے قبل از انتخابات ردوبدل کا سلسلے نظر آرہا ہے جو 2018 میں بھی ہورہا تھا۔
کمیشن نے پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ اور پی ٹی آئی کے صدر پرویز الہٰی کے ساتھ ہونے والے سلوک کی مذمت بھی کی، جنہیں گرفتاری کے بعد ہائی کورٹ کے رہائی کے احکامات کے باوجود بار بار پھر گرفتار کیا جا رہا ہے۔
حکومت سے کہا گیا ہے کہ شفاف اور غیرجانب دار انتخابات کی ذمہ داری الیکشن کمشین آف پاکستان کی ہے۔
ایچ آر سی پی کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کو اپنے مینڈیٹ سے ہٹ کر غیرذمہ دارانہ، جانب دارانہ بیانات سے گریز کرنا چاہیے، حکومت کو یقینی بنانا چاہیے کہ آزادانہ، شفاف، مصدقہ اور جامع انتخابات کا ماحول پیدا کیا جائے اور اس سے برقرار رکھا جائے۔
خیال رہے کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے گزشتہ روز غیرملکی خبر ایجنسی اے پی کو انٹرویو میں کہا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کے رہنماؤں کے بغیر منصفانہ انتخابات ممکن ہیں۔