پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقے کشمور سے اغواءکیے گئے مغویوں کی بازیابی کیلئے سندھ پنجاب اور بلوچستان بارڈر ڈیرہ موڑ کے مقام پر ہندو برادری کی جانب سے دھرنا تیسرے روز بھی جاری ہے۔
دھرنے کے باعث متعدد گاڑیاں پھنس گئیں، گاڑیوں میں لوڈ اشیاءخراب ہونے لگیں۔
دھرنا مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ہمارے پیاروں کو بازیاب کروایا جائے بصورت دیگر مغویوں کی بازیابی تک دھرنا جاری رہے گا۔
دھرنے کے شرکا کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کے لیے دبائوڈالا جا رہا ہے لیکن ہم کسی دبائومیں نہیں آئیں گے۔
دوسری طرف دھرنے کی وجہ سے ٹریفک میں پھنسے شہری اور گاڑیوں کے ڈرائیورز کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
ٹرک ڈرائیورز اور دیگر مسافروں کا کہنا ہے کہ کھانے پینے کی اشیا خراب ہورہی ہیں جبکہ پیسے بھی ختم ہورہے ہیں۔
واضح رہے کہ سندھ پنجاب اور بلوچستان بارڈر ڈیرہ موڑ کے مقام پر دھرنا جگدیش کمار، ساگر کمار، جایت کمار اور ڈاکٹر منیر نائچ کی بازیابی کیلئے دیا گیا ہے۔
عمر کوٹ میں مقامی افراد نے کندھ کوٹ اور کشمور کے کچے سے اغوا کیے گئے ڈاکٹر اور تاجر مغویوں کی بازیابی کیلئے احتجاج کیا۔
ہندو کمیونٹی نے پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری برادری کے اغوا کیے جانے والے بچے سمیت 4 افراد تاحال بازیاب نہ ہوسکے۔
مظاہرین نے مغویوں کی بازیابی کے لیے شدید نعرے بازی کی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس مغویوں کو بازیاب کرانے میں اب تک مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت بھی ڈاکوئوں کے خلاف قدم نہیں اٹھا رہی ہے، لگتا ہے کہ حکومت نے بھی ڈاکوئوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔