بلوچستان کے علاقے ڈیرہ اللہ یار میں نہری پانی کی عدم فراہمی کے خلاف جھڈیر شاخ کے کاشتکاروں نے جیل بھرو تحریک شروع کر دی ہے۔
جمعہ کے روز سیکڑوں کاشتکار گرفتاری دینے ڈیرہ اللہ یار تھانہ پہنچ گئے۔
پولیس کی جانب سے گرفتار نہ کرنے پر کاشتکاروں نے عدالت روڈ پر تھانے کے سامنے دھرنا دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق ڈیرہ اللہ یار میں پٹ فیڈر کینال سے نکلنے والی ذیلی نہروں میں نہری پانی کی عدم فراہمی سنگین صورت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ نہری پانی کی عدم فراہمی سے چاول کی پنیری جلنے لگی ہے۔ نہری پانی کی عدم فراہمی کے خلاف مختلف نہروں کے کاشتکار سراپا احتجاج ہیں۔اس سلسلے میں جھڈیر شاخ کے کاشتکاروں نے جیل بھرو تحریک شروع کر دی ہے۔
جھڈیر شاخ کے سیکڑوں کاشتکاروں نے ریٹائرڈ ڈی ایس پی نصیب اللہ کھوسہ کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکال کر پیدل مارچ کرتے ہوئے پولیس تھانہ ڈیرہ اللہ یار پہنچ کر گرفتاری پیش کی۔
پولیس کی جانب سے گرفتار نہ کرنے پر کاشتکاروں نے عدالت روڈ پر تھانہ کے سامنے دھرنا دے دیا۔
سیکڑوں کاشتکاروں نے نہری پانی کی عدم فراہمی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
اس موقع پر ریٹائرڈ ڈی ایس پی نصیب اللہ کھوسہ، حضور بخش کھوسہ و دیگر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ آبپاشی حکام کی جانب سے جھڈیر شاخ کو حصے کا پانی فراہم نہیں کیا جا رہا۔ پانی کی عدم فراہمی سے چاول کی پنیری جل رہی اور تالاب خشک ہوچکے ہیں۔ دیہی علاقوں میں لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ دو روز قبل بھی پانی کی عدم فراہمی کے خلاف میرحسن ریگولیٹر پر دھرنا دیا گیا۔ محکمہ آبپاشی حکام نے جھڈیر شاخ کو ٹیل تک پانی کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا ۔حکام نے اپنے وعدے سے انحرافی کی، سیکڑوں کاشتکار اپنے حقوق کی خاطر جیل بھرو تحریک شروع کر چکے ہیں اور گرفتاری پیش کرنے تھانے پہنچے ہیں، ہمیں نہری پانی فراہم کیا جائے یا گرفتار کیا جائے، بھوکے پیاسے مرنے سے جیل میں قید ہونا بہتر سمجھتے ہیں۔
کئی گھنٹوں تک جاری احتجاج کے بعد تحصیلدار امداد حسین مری اور ایس ایچ او طالب حسین لاشاری نے مظاہرین کو یقین دہانی کروا کر احتجاجی دھرنا ختم کروا دیا۔