پاکستان میں حکومتی امور سمیت ہر شعبہ میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی کنٹرول و مداخلت سمیت کرپشن وسول ملیشائوں کی تشکیل ومذہبی قوتوں کےفروغ سے معیشت مکمل طور پر روبہ زوال ہے ۔
پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کا تسلسل منگل کے روز بھی جاری رہا جب انٹر بینک میں ایک ڈالر کی قیمت 1.87 روپے اضافے کے بعد 299.01 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ڈالر کی قیمت میں مسلسل چند روز سے اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ روز ایک ڈالر کی قیمت میں 1.35 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
پاکستان میں موجودہ نگران حکومت کے قیام سے پہلے ایک ڈالر کی قیمت 288.49 پر موجود تھی جو نگران حکومت کے قیام کے ایک ہفتے کے دوران ساڑھے دس روپے تک بڑھ چکی ہے اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور منگل کے روز ایک ڈالر کی قیمت 306 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
کرنسی ڈیلروں کے مطابق ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ درآمدات کے لیے ادائیگیاں ہیں اور گزشتہ حکومت میں ڈالر کی قیمت کو کسی حد تک کنٹرول کیا جا رہا تھا تاہم نگران حکومت میں ڈالر کی قیمت مارکیٹ کے اصولوں کے مطابق جاری ہے دوسری جانب درآمدات کے لیے ادائیگیوں نے ڈالر کی قیمت میں اضافہ کیا ۔ ان کے مطابق آئی ایم ایف معاہدے کے تحت درآمدات کو روکا نہیں جا سکتا تو دوسری جانب پاکستان میں کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے اپنے نفع کو بیرون ملک بھیجنے سے بھی روپے کی قدر پر دباؤ بڑھا۔