بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچی میوزک پروموٹر سوسائٹی اور ادراہ ثقافت بلوچستان کی جانب سے بلوچی زبان کے لوک موسیقار ناکو فیض محمد بلوچ کی یاد میں یادگاری تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں بلوچی زبان سے لگاؤ رکھنے والوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
تقریب سے ڈائریکٹر کلچر داؤد ترین، اسحاق خاموش، اسحاق رحیم، پروفیسر ڈاکڑ اے آر داد بلوچ، گلزار گچکی، رمضان نوشیروانی، واجہ عبداللہ بلوچ، فرزند تاج محمد تاجل اور دیگر پروموٹر سوسائٹی کے مقررین نے ناکو فیض محمد بلوچ کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ناکو فیض محمد دگرزئی کی ولادت سن1901ءمیں ہوئی اور انکی وفات 6 مئی سن 1982ءکو ہوئی وہ بلوچی لوک موسیقار اور لوک گلوکار تھے۔ پورے پاکستان میں بلوچی لوک گانوں کی روایتی موسیقی کی ایک منفرد انداز متعارف کرایا جسکو پوری دنیا میں پذیرائی ملی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ وہ بلوچی اور فارسی میں زھیروک کا ساز اپنے انداز سے چھیڑتے تھے، ناکو فیض محمد بلوچ بلوچی گلوکاری کے حوالے سے ایک بہت بڑا نام ہے جسکا آرٹ ہر دور میں اپنی آبیاری کرتا رہے گا۔ فیض محمد کی گائیکی اور موسیقی کا اپنا انداز تھا جسے آج بھی اتنی ہی پذیرائی اور دلکشی حاصل ہے جتنی کی گزشتہ ادوار میں تھی۔ فیض محمد اپنی طرز کے واحد گلوکار تھے جنکا اندازِ گائیکی (دھنبورہ) کے ساتھ بڑا منفرد تھا اور اب تک سر فہرست ہے۔ وہ گائیکی سے حاظرین کو اپنا گرویدہ کرنے کے ہنر سے آشنا تھے۔ (زھیروک) انکی شناخت بنی۔ ایک طرف فیض محمد بلوچ تو دوسری طرف مرید بلیدی نے، مست توکلی، جام درک، ھانی شے مرید، ملا فاضل، ملا قاسم، مہناز، گراناز، شہداد و دیگر قدیمی شاعری کو زندہ رکھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں انہی کی بدولت آج ہماری ثقافت کسی حدتک محفوظ و زندہ ہے۔ فیض محمد بلوچ نے درجنوں ممالک میں اپنے فن کا جادو جگایا اور ہر جگہ اپنے فن کی بدولت سرخرو رہے۔ مایہ ناز فنکار فیض محمدکے کئی مشہور گانوں کو عابدہ پروین، محمد علی شیکی، سلیم جاوید، پروین خانم اور دیگر نے اپنی آواز میں گایا۔
بلوچی میوزک پروموٹر سوسائٹی کے تعارف میں مقررین نے بتایا کہ یہ سوسائٹی 2018ءمیں اس مقصد کے لیے بنائی گئی تھی کہ بلوچی زبان کے آرٹسٹوں کو انکا وہ مقام دلاسکیں جس سے آرٹ اور آرٹسٹس اپنے فن میں مزید بہتری لاتے ہوئے زبان، ادب، لبزاک، میوزک، آرٹ میں مزید بہتری لاکر بلوچی زبان کے فروغ کے لیے کام کرسکیں۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچی پروموٹر سوسائٹی اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے فن موسیقی کی آبیاری میں بہترین کام کررہی ہے جسکی وجہ سے اسکو بلوچی زبان سے رغبت رکھنے والے پسند کرتے ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ لوک ورثے اور ثقافتی زبانوں کے فروغ کے لیے حکومت اپنی ذمہ داری ادا کرے۔
مقررین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ اپنی اس کوشش کو اور آرٹسٹس کے کوئے مقام کو دلوانے میں تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بلوچی میوزک پروموٹر سوسائٹی ، موسیقاروں کی کمک اور مدد کے لیے بلوچ قوم کے پاس جب بھی گئے ہیں تو انہوں اپنی بساط سے بڑھ کر سوسائٹی کا ساتھ دیا ہے۔ بلوچی میوزک پروموٹر سوسائٹی کے عہدیداران نے یہ بھی بتایا کہ انکے لیے ملک میں بولی جانے والی تمام زبانوں کے آرٹسٹوں کو اپنے کام کو دکھانے کے لیے سوسائٹی ہمہ وقت حاضر ہے۔ تقریب میں بلوچی لوک گلوکاوں نے اپنے فن کا مظاہرہ بھی کیا جس کی حاضرین نے خوب تعریف کی۔