بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا کہ پاکستان بلوچستان پر اپنے جبری قبضے کو طول دینے کی کوشش میں ہے۔اس کے لیے وہ وہ بلوچستان کی ڈیموگرافی کو آبادکاری کے ذریعے تبدیل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔قابض ریاست بلوچستان میں وسائل کی لوٹ مار میں تیزی پیدا کر رہی ہے تاکہ خود کو مستحکم کرکے اپنے قبضے کو برقرار رکھ سکے اور بلوچوں میں آزادی کی طلب اور احساس کو ختم کرسکے۔
ان کا خیالات کا اظہار انھوں نے یوم تجدید عہد بلوچستان کی مناسبت سے بلوچ نیشنل موومنٹ یوکے چیپٹر کی طرف سے منعقدہ پروگرام میں کیا۔ہر سال 11 اگست کو بلوچستان کی برطانوی قبضے سے آزادی کی یاد میں یوم تجدید عہد بلوچستان منایا جاتا ہے۔ اس دن بلوچ قوم اپنی کھوئی ہوئی آزادی کو یاد کرتے ہوئے اس کو حاصل کرنے کی عہد کی تجدید کرتی ہے۔
مذکورہ پروگرام میں ڈاکٹرنسیم کے علاوہ بلوچ مورخ ڈاکٹرنصیر کو بھی اس دن کے تاریخی پس منظر پر خطاب کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر نسیم نے مزید کہا پاکستان بلوچستان پر اپنے قبضے کو دوام بخشنے کے لیے بلوچ قوم کو تعلیم اور ترقی کے میدان میں پسماندہ رکھ کر مذہبی انتہاء پسندی کو توسیع دینے کی کوشش کررہا ہے تاکہ بلوچ کی آنے والی نسلیں تعلیم سے بے بہرہ ہوں ، ذہنی اور شعوری نشونماء سے محروم رہ کر آپسی اختلافات کا شکار رہیں اور پاکستانی عزائم کے خلاف کھڑے نہ ہوسکیں ۔بلوچوں کو آپس میں الجھانے کے لیے ریاست قبائلی تنازعات کو بھی ہوا دے رہی ہے۔
ڈاکٹر نسیم بلوچ نے بلوچستان میں سیاسی سرگرمیوں پر قدغن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپنے وجود سے لے کر آج تک ریاست پاکستان بلوچ قوم کی سیاسی شعور اور جدوجہد سے خائف رہی ہے۔اس لیے اس نے بلوچستان پر قبضے سے لے کر آج تک ہزاروں بلوچ سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں کو قتل کیا، اور ہزاروں جبری جبری لاپتہ کیے ہیں۔بلوچ قوم دوست سیاسی پارٹیوں پر پابندی لگا چکی ہے۔ تاہم وہ بلوچ قوم کے سیاسی سفر کو نہیں روک سکی ہے اور بلوچ پہلے سے زیادہ منظم انداز میں اپنے منزل کی جانب رواں دواں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اپنے مظالم کے باوجود پاکستان بلوچوں کے دلوں سے آزادی کی تڑپ کو ختم نہیں کرسکا اور بلوچ قوم کی طرف سے مسلسل مسلح اور سیاسی مزاحمت کا سامنا ہے۔