مس یونیورس انڈونیشیاکے مقابلہ حسن میں بطور امیدوار شرکت کرنے والی کم از کم 6 خواتین نے انکشاف کیا ہے کہ مقابلوں کے دوران انہیں مرد حضرات کے سامنے برہنہ کرکے ان کے جسم کو جانچا گیاہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ’مس یونیورس انڈونیشیا‘ منتظمین پر الزام لگانے والی 6 امیدواروں نے جکارتا پولیس میں جنسی ہراسانی اور ناروا سلوک کی شکایت درج کروادی۔
پولیس نے خواتین کی جانب سے موصول ہونے والی شکایت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شکایت کو بنیاد بنا کر معاملے کی تفتیش کی جائے گی اور ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
منتظمین پر الزام لگانے والی 6 میں سے پانچ خواتین نے پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا کہ انہیں کمرے میں اپنا زیر جامہ تک اتارنے کا کہا گیا اور کمرے میں 20 افراد موجود تھے۔
مقابلہ حسن میں شامل ہونے والی خواتین نے دعویٰ کیا کہ جسم کو جانچنے کے بہانے برہنہ کرکے ان کی تصاویر بنائی گئیں۔
ایک خاتون نے دعویٰ کیا کہ انہیں انتہائی نامناسب انداز میں تصاویر بنوانے کا بھی کہا گیا۔
خواتین نے کہا کہ مس یونیورس انڈونیشیا کے رویے پر وہ بہت پریشان ہیں، انہیں نیند تک نہیں آتی، وہ ذہنی اضطراب میں مبتلا ہوگئیں۔
دوسری جانب مس یونیورس انٹرنیشنل نے بھی کہا ہے کہ وہ انڈونیشیا میں سامنے آنے والی شکایات کو دیکھ رہے ہیں۔