امریکی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا الزبتھ ہورسٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کے معاشی مسائل کا کوئی فوری حل نہیں ہے لیکن عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر عمل کرنے سے ملک کو بحران پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔
اعلیٰ امریکی عہدیدار نے واشنگٹن میں مقیم پاکستانی صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ ہم ارینجمنٹ (اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ) کی حمایت کرتے ہیں، یہ پاکستان کو سانس لینے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ میں پاکستان بیورو کی سربراہ نے کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے ساتھ کام جاری رکھنا چاہیے، حل موجود ضرور ہے لیکن کوئی فوری حل نہیں ہے، انہوں نے تسلیم کیا کہ آنے والے دن پاکستانی عوام کے لیے بہت سخت ہوں گے، لیکن انہیں معیشت کی بہتری کے لیے اس مشکل مرحلے سے گزرنا ہوگا۔
انہوں نے پاکستانیوں کو یقین دلایا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان دیرپا شراکت داری ہے جو موجودہ سیاسی صورتحال سے متاثر نہیں ہوگی۔
اعلیٰ امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ موجودہ پاکستانی حکومت کا جلد انتخابات کرانے کا وعدہ امریکا کے لیے امید افزا ہے جب کہ ملک میں کوئی شخصیت یا جماعت اس کی پسندیدہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستانی عوام نے کرنا ہے کہ وہ کس جماعت کو منتخب کرنا چاہتے ہیں، ہم کسی ایک پارٹی کے خلاف دوسری جماعت کی حمایت نہیں کرتے، ہم پاکستان میں قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی حمایت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان 2022 میں 9 ارب ڈالر کی دوطرفہ تجارت ہوئی، یہ تجارتی حجم امریکا کو پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر بناتا ہے۔
انہوں نے اعدادوشمار شیئر کیے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی کمپنیوں نے 2022 میں پاکستان میں تقریباً 25 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی، امریکی کمپنیوں میں ایک لاکھ 20 ہزار پاکستانی ملازم ہیں، امریکا نے 2022 میں سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے ساڑھے 21 کروڑ ڈالر فراہم کیے، پاکستانی امریکیوں کی جانب سے بھیجے گئے 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالر اس کے علاوہ ہیں۔
الزبتھ ہورسٹ نے کہا کہ امریکا نے گزشتہ 20 برسوں کے دوران پاکستان کو 20 ارب ڈالر سے زیادہ امداد فراہم کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس ہم نے آٹھ سال بعد ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ (ٹی آئی ایف اے) کی میٹنگ کی، موسمیات، توانائی، صحت کے شعبے سے متعلق مذاکرات کیے، ہم گرین الائنس فریم ورک پر بھی کام کر رہے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم تعلقات کو ری سیٹ کر رہے ہیں۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ امریکا میں کم از کم 5 لاکھ 50 ہزار پاکستانی ہیں جو امریکا ۔ پاکستان شراکت داری کو برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی، معیشت اور دہشت گردی پاکستان کے اہم ترین مسائل ہیں اور امریکا ان مسائل پر قابو پانے میں پاکستان کی مدد کر رہا ہے۔
امریکی اہلکار نے نوٹ کیا کہ تقریباً 80 ہزار پاکستانی شہری دہشت گردی کا شکار ہو چکے ہیں اور اسی وجہ سے وہ سمجھتی ہیں کہ دہشت گردی سے نمٹنے میں پاکستان کا ذاتی مفاد ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ دہشت گردی پاکستان کے لیے علاقائی اور مقامی مسئلہ ہے جب کہ امریکا اسے عالمی امن کے لیے خطرہ سمجھتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ انسداد دہشت گردی میں دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات ہیں۔