اقوام متحدہ کا ترقی پزیر ممالک پر خطرناک غذائی اثرات کا انتباہ

0
130

اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ یوکرین کے بحیرۂ اسود کی بندرگاہوں پر روسی حملوں کے عالمی غذائی تحفظ پر، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیے ,دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

عالمی ادارے کے سیاسی امور کی سربراہ روزمیری ڈی کارلو نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ بحیرۂ اسود کے پانیوں میں سویلین جہازوں کو نشانہ بنانے کے بارے میں روسی اور یوکرینی دھمکیاں ناقابلِ قبول ہیں۔

انہوں نے کہا، “بحیرہ اسود میں کسی فوجی واقعے کے نتیجے میں تنازعات کے پھیلنے کے کسی بھی خطرے سے، چاہے جان بوجھ کر ہو یا حادثاتی طور پر ، ہر قیمت پر گریز کیا جانا چاہیے۔”

روز میری ڈی کارلو نے خبر دار کیا کہ ایسی صورت حال کے نتیجے میں ہم سب کے لیے ممکنہ طور پر تباہ کن نتائج نکل سکتے ہیں۔”

واضح رہے کہ یوکرین میں جاری جنگ کے دوران گزشتہ برس ترکیہ کی ثالثی میں روس اور یوکرین کے درمیان اناج کی ترسیل پر ہونے والے معاہدے کی میعاد پیر کو ختم ہو گئی تھی جس کے تحت یوکرین سے خوراک کی ترسیل ممکن تھی ۔

بلیک سی گرین ڈیل” کے نام سے جانے جانے والے اس معاہدے کے ختم ہونے کے بعد بحیرہ اسود کے علاقے سے اناج کا سامان لادنے والے بحری جہازوں کی تعداد میں 35 فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔

انشورنس انڈسٹری کے ذرائع نے جمعے کو بتایا کہ اس بات پر غیر یقینی صورتِ حال بڑھ رہی ہے کہ آیا تجارتی ٹریفک روس کے حملوں سے متاثر ہو سکتی ہے۔

خبروں کے مطابق شپنگ کمپنیوں نے اب دریائے ڈینیوب کے ساتھ چھوٹی بندرگاہوں کے علاوہ یوکرین سے ترسیل کے لیےانشورنس کوریج کو معطل کر دیا ہے۔

روسی کروز میزائلوں نے جمعے کو یوکرین کے تیسرے بڑے شہر اوڈیسا میں یوکرینی خوراک برآمد کرنے والے ذخیرہ کرنے کی سہولیات کو نشانہ بنایا تھا۔حملے سے خوراک کے عالمی بحران کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

اس سے قبل روس نے علاقے کے بحیرہ اسود کی بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کو تین روزہ تک حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔

اوڈیسا کے علاقے میں اناج کے ٹرمینلز پر حملوں سے علاقائی گورنر کے مطابق 100 ٹن مٹر اور 20 ٹن جو کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here