بلوچستان میں واشک اورخاران سے تعلق رکھنے والے 3 مردو خواتین کوغیرت کے نام پر ہلاک کردیا گیا۔
مصدقہ اطلاعات کے مطابق بھاگ کر شادی کرنے کے الزام پر ریاستی آلہ کار ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ شاہد ملازئی نے تین افراد کو متعدد دن حراست میں رکھنے کے بعد قتل کروا دیا اور لاشیں واشک کے ریگستانی علاقے قمبر میں دفنا دیئے۔
ذرائع کے مطابق مقتولین میں بھاگ کر شادی کرنے والا ایک نوجوان لڑکا اور لڑکی کے علاوہ ایک اور لڑکا جوکہ ابتدائی معلومات کے مطابق انکا سہولت کار اور رشتہ دار ظاہر ہوتا ہے، شامل ہیں۔
مقتولین میں ایک کا تعلق خاران کے علاقے کلی کشمیر سے بتایا جارہا ہے۔
خاص ذرائع نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل پسند کی شادی کرنے کا خواہش لیے ایک لڑکا اور ایک لڑکی بھاگ کر تفتان چلے گئے تھے۔اس دوران شاہد ملازئی و دیگر کی موجودگی میں خاران میں حافظ افضل قمبر والا کے گھر میں میٹنگ بلایا گیا۔ میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ کسی طرح سے لڑکے اور لڑکی کو تفتان سے واپس لاکر ان کا خاتمہ کیا جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس کے بعد حافظ افضل قمبر والے نے لڑکے سے رابطہ کرکے اسے کہا کہ وہ لڑکی کو لیکر واپس آجائے۔ حافظ افضل نے وعدہ کیا کہ اس کی ذمہ داری پر دونوں کا نکاح کرایا جائے گا۔ تاہم اس پر لڑکے نے جواب دیا کہ وہ دونوں کورٹ میرج کرنے کے بعد ہی واپس آئیں گے۔
بعض ذرائع کے مطابق شاہد ملازئی کے کہنے پر حافظ افضل نے انہیں دھوکے سے بلایا اور شاہد کے حوالے کردیا۔ جبکہ یہ بھی خدشہ ہے کہ انہیں وہاں سے اغواء کرکے لایا گیا ہے۔ تاہم اس حوالے سے تاحال کوئی مصدقہ معلومات موصول نہیں ہوا ہے۔لڑکا اور لڑکی کے علاوہ ایک اور شخص جسے لڑکے کا دوست اور سہولت کار بتایا جارہا ہے، تینوں کو متعدد دن شاہد ملازئی نے خاران میں اپنے حراست میں رکھا۔
ذرائع نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ دوران حراست ان پر شدید تشدد کے بعد انہیں واشک سے متصل ریگستانی علاقہ قمبر میں قتل کرکے تینوں لاشوں کو خفیہ طور پر دفنا دیا گیا۔ایک ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس واقعے کے متعلق واشک اور خاران انتظامیہ کو پہلے سے علم تھا لیکن اس کے باوجود دانستہ طور پر کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
اس حوالے سے یہ واضح رہے کہ واشک میں اپنے طرز کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔
یاد رہے کہ منیر ملازئی کے بعد ریاستی ایجنسیوں نے خاران میں اپنے آلہ کار شاہد ملازئی کو سپانسر کیا ہوا ہے۔ مذکورہ کارندے نے پاکستانی فوج کی چمچہ گیری کے اعوض اور ملازئی قبیلے کے چند سادہ لوح لوگوں کی سادگی سے فائدہ اٹھا کر خود کو قبیلے کا نام نہاد سربراہ مقرر کیا ہوا ہے۔ شاہد ملازئی نے ملازئی قبیلے کے متعدد نوجوانوں کو تحریک سے سرنڈر کروانے کے بعد مختلف طریقوں سے بلیک میل کرکے ریاستی اداروں کے لیے جاسوسی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
ریاستی دلال شاہد ملازئی نے ملازئی قبیلے کے درجنوں شریف النفس خاندان کے افراد کو زاتی دشمنی کے بنیاد پر ایم ائی اور دوسرے خفیہ اداروں کے ہاتھوں شہید و لاپتہ کروا چکے ہیں. ریاستی پشت پناہی، قبائلی سربراہی اور مذہبی لبادے کی آڑ میں وہ اپنے کرائے کے جتوں کے ہمراہ بدکاری، مخبری، چوری و ڈکیتی کے علاوہ تمام قوم و سماج دشمن سرگرمیوں میں برملا ملوث ہے۔