بلوچ عوام کو پاکستانی جبر کا سامنا ہے ، ماما قدیر

0
150

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5076 دن ہوگئے۔

بی ایس او پجار کے نومنتخب چیئرمین بوھیر صالح بلوچ، سینئر وائس چیئرمین بابل ملک بلوچ، سیکرٹری جنرل ابرار برکت اور دیگررہنمائوساتھیوں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان سے متعلق متعدد ممالک کے قانون سازوں کا اجتماع یورپین پارلیمنٹ برسلز میں منعقد ہوا جس میں پاکستان کی جانب سے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں مارو اور پھینکوں کی بلوچ نسل کش پالیسیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی، بلوچستان میں جاری عسکری آپریشن اور بلوچ عوام کے حقوق غصب کرنے پر روشنی ڈالی ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان جو کہ قدرتی وسائل سے مالامال ہے لیکن پاکستان کی بلوچ دشمنی پالیسیوں نے اسے دنیا کا ایک غریب ترین خطہ بنا دیا شرح نا خواندگی کی سطح اتنی ہی بلند ہے بلوچستان میں بلوچوں کی جبری گمشدگی اور لاشوں کا پھینکنا ناقابل قبول جسے کسی بھی طرح برداشت نہیں کیا جاسکتا بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بین الاقوامی برادری کے کردار ادا کرنے کو انتہائی ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام مسائل کا حل بلوچوں کو انصاف فراہم کرنے میں مضمر ہے جہاں لوگوں کو انصاف نہیں ملتا اور لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جاتا ہے تشدد کے رجحانات بھڑک اٹھتے ہیں بین الاقوامی برادری کو اس سلسلے میں کردار ادا کرناچاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کو پاکستانی جبر کا سامنا ہے پاکستان بلوچ عوام کا اعتماد کو کھوچکا ہے بلوچ سرگرمیوں کو توپوں فضائی حملوں سے دبانے کی کوشش کی جاتی رہی انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے معتبر تنظیمیں جیسا ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور بگڑتی ہوئی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here