پاکستان کے نامور سماجی کارکن وانسانی حقوق وکیل جبران ناصر جبراً لاپتہ

0
133

پاکستان کے نامور سماجی کارکن وانسانی حقوق وکیل جبران ناصر کو کراچی میں پاکستانی فوج کے خفیہ اداروں نے جبراً لاپتہ کردیا ہے ۔

اس بات کی تصدیق لاپتہ وکیل جمال ناصر کے اہلیہ نے کی ہے ۔

اداکارہ منشا پاشا نے کہناتھا کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز فائیو میں وائٹ ویگو میں آئے قریب 15 مسلح افراد ان کے شوہر جبران ناصر کو مبینہ طور پر اغوا کر کے لے گئے ہیں۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے ’جبران کو اغوا کیے جانے کی اطلاعات پر گہری تشویش‘ ظاہر کی ہے اور ان کی محفوظ بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ’ان کے اغوا کاروں کا قانون کے مطابق احتساب ہونا چاہیے۔‘

وکیل جبران ناصر گذشتہ کئی برسوں سے ایک متحرک ایکٹیوسٹ کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ انھوں نے لاپتہ افراد کی بازیابی، توہین مذہب قوانین کے غلط استعمال سمیت انسانی حقوق کے کئی مقدمے لڑے ہیں۔ انھوں نے 2013 اور 2018 کے عام انتخابات میں بطور امیدوار حصہ لیا تھا مگر وہ کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔

ایک ویڈیو پیغام میں منشا کا کہنا تھا کہ ’میرے شوہر کو کچھ لوگ اٹھا کر لے گئے ہیں۔ ہم ڈنر سے واپس گھر کی طرف آ رہے تھے۔

’ایک وائٹ ویگو نے ہماری گاڑی کو سامنے سے آ کر روکا، تقریباً ٹکر مار کے۔ پستولوں کے ساتھ تقریباً 15 لوگ تھے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ’زبردستی میرے شوہر کو لے کر چلے گئے ہیں۔ میں چاہوں گی کہ آپ سب اس پر آواز اٹھائیں اور دعا بھی کریں۔‘

خیال رہے کہ سماجی کارکن نے گذشتہ دنوں ٹوئٹر پر ’اسٹیبلشمنٹ‘ پر تنقید کرتے ہوئے کچھ پیغامات جاری کیے تھے۔ 31 مئی کو جاری کردہ اپنے پیغام میں جبران نے کہا تھا کہ ’اسٹیبلشمنٹ کو احساس ہو گیا ہے کہ وہ عمران کو اگلے انتخابات سے باہر رکھنے کی کوشش کر سکتے ہیں لیکن عمران خان کے بیانیے کو نہیں۔ پانامہ ہو یا 9 مئی، اسٹیبلشمنٹ یہ سیکھنے سے انکاری ہے کہ وہ ووٹروں میں اپنا بیانیہ زبردستی مقبول نہیں کر سکتی۔‘

انھوں نے کہا تھا کہ ’محلق پارلیمنٹ سیاسی داؤ پیچ کے لیے اسٹیبلشمنٹ پر زیادہ انحصار کو یقینی بنا دیتی ہے۔‘ جبران نے ٹوئٹر پر سابق اور موجودہ آرمی چیفس کی ایک حالیہ تصویر بھی شیئر کی تھی اور اس پر لکھا تھا کہ ’بگاڑ کر بنائے جا، ابھار کر مٹائے جا کہ میں تیرا چراغ ہوں جلائے جا بجھائے جا۔‘

جبران ناصر کے مبینہ اغوا پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مذمتی بیان جاری کیے جا رہے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here