ایران سے بلوچستان کے مکران ڈویژن میں بجلی کی سپلائی میں 160 میگاواٹ کمی کر دی گئی۔
ذرائع کے مطابق جیکی گور گریڈا سٹیشن سے ایران حکومت نے مکران ڈویژن کو 100 میگاواٹ بجلی کی سپلائی میں کمی لاکر 30 میگاواٹ کر دی جبکہ پولان میں 100 میگاواٹ سے 10 میگاواٹ کردی گئی ۔
پیر کی دوپہر سے ایران سے مکران سرکل کو سپلائی کا دستیاب کوٹہ جکی گور ایران میں 100 میگاواٹ سے 30 میگاواٹ اور پولان سے 10 میگاواٹ سپلائی کو 100 میگاواٹ سے کم کر دیا گیا ،پورے مکران ڈویژن کے شہری و مضافاتی علاقوں میں 14 سے 20 گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خدشہ ہے۔
پنجگور اور کیچ شامل ہیں کو تقریباً 20 سالوں سے ایران سے بجلی فراہم کی جارہی ہے، ابتدائی مرحلے میں 2003ء کو جب مکران کو ایران جیکی گور گرڈ اسٹیشن سے منسلک کیا گیا تو اس وقت تقریباً دونوں ملکوں کے مابین 30 میگاواٹ کا معاہدہ ہوا، لیکن بعد ازاں رفتہ رفتہ مکران کی آبادی بڑھنے اور مکران میں ٹرانسمیشن لائن کو مذید شہری اور دیہی علاقوں تک پھیلانے کے بعد مکران میں بجلی کی طلب میں روز بروز اضافہ ہوتا گیا،اس دوران پیداواری صلاحیت کم اور طلب بڑھنے کے بعد مکران میں بجلی بحران پیدا ہوگیا جس کے باعث آخری مرحلے میں ایران کے ساتھ 100 میگاواٹ کا معاہدہ طے پایا گیا۔
یاد رہے کہ رواں ماہ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے اضافی 100 میگاواٹ پولان سے گوادر کے لئے افتتاح کیا مگر اچانک جکی گور ایران میں 100 میگاواٹ سے 30 میگاواٹ اور پولان میں 100 میگاواٹ میں 10 میگاواٹ سپلائی میں کمی کردی گئی جس کے نتیجے میں مکران بھر میں بد ترین بجلی بحران کا خدشہ ہے ۔