بی ایس اے سی کا کونسل سیشن صبا دشتیاری ، صورت خان مری و میر محمد علی تالپورکے نام منسوب

0
163

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں مرکزی کونسل سیشن کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم کی تیسری مرکزی کونسل سیشن جون کے مہینے کوئٹہ میں منعقد کی جائے گی۔ تیسری مرکزی کونسل سیشن بیاد شہید استاد صباء دشتیاری ، بنام صورت خان مری اور میر محمد علی تالپور منعقد کی جارہی ہے۔

مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں تینوں عظیم بلوچ شخصیات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اُستاد شہید صبا دشتیاری بلوچ قوم کےلیے ایک روشن چراغ کی مانند ہیں جنہوں نے اپنی علمی و سیاسی جدوجہد کے ذریعے نئی سائنسی راہیں متعین کی اور آج شہادت کے بعد بھی اپنے فکر و سوچ کی صورت میں زندہ ہیں۔ صورت خان مری اور میر محمد علی تالپور بلوچ قوم کے ان دانشوروں میں سے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی بلوچ قومی تحریک کے سْیاسی ،سماجی ، و ادبی میدان میں عملی طور پر صرف کی ہے۔ زندگی کے ہر شعبے میں ان تینوں شخصیات کی سوچ و فکر بلوچ طالبعلموں کی رہنمائی کرتی آرہی ہے اور آگے بھی کرتی رہے گی۔ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی تیسری مرکزی کونسل سیشن ان عظیم کرداروں کی یاد اور نام سے منصوب کرنے کا مقصد انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ان کے سوچ و فکر کے ساتھ آگے بڑھنے کا اعادہ کرنا ہے۔

مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں استاد شہید صباء دشتیاری کی زندگی و جدوجہد پر نظر ڈالتے ہوئے کہا کہ شہید پروفیسر صباء دَشْتیاری کے بلوچ قوم کے لئے سْیاسی و ادبی میدان میں انگنت خدمات ہیں۔ آپ ایک مثالی استاد تھے جنہوں نے بلوچ قوم کو تعلیم ، سیاست اور فکری ترقی کی راہ دکھائی۔صباء دشتیاری نے بلوچی زبان کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ایک طرف انہوں نے مادری زبان بلوچی میں بیشمار کتابیں لکھی ہیں ، وہیں دوسری طرف ملیر جیسے پسماندہ بلوچ علاقے میں کتاب کلچر کے فروغ کےلئے سید ظہور شاہ ہاشمی لائبریری کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے بلوچ راجدوستی کو نئے اور جدید طریقوں سے اپنے تحریروں میں بیان کیا۔ ان کے سْیاسی اور ادبی کردار نے بلوچ طلبا و طالبات کےلیے ایک راہنما کا کردار ادا کیا ہے۔

مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ صورت خان مری کا شمار ان ممتاز دانشوروں میں ہوتا ہے جو بلوچ نیشنلزم کو حقیقی صورت میں واضح کرکے بلوچ قوم کے سامنے لے کے آرہے ہیں۔ آپ کی ہمیشہ جدوجہد رہی ہے کہ بلوچ راج دوستی کو بلوچ سماج کے تاریخی تشکیل کے پس منظر سے بیان کریں۔ آپ نے بلوچ سماج کے سیاسی ارتقاء کے پس منظر میں جس طرح ٹھوس دلائل کے ساتھ قوم دوستی کو واضح کیا ہے وہ قابل ستائش ہے۔ آپ کے مطابق بلوچ نیشنلزم کے دفاع میں دیے گئے دلائل اور بحث مباحثہ ہی بلوچ راجدوستی کے آگے حائل رکاوٹوں کو دور کریں گے۔ صورت خان مری کی تحریریں اور بلوچ راجدوستی پر لکھی گئی کتابیں نہایت ہی اہمیت کے حامل ہے کیونکہ ان تحریروں اور کتابوں میں آپ نے بلوچ نیشنلزم کے دفاع میں نئے اور جدید بحث و مباحثے کی بنیاد رکھی۔

مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ میر محمد علی تالپور بلوچ قومی سْیاست میں ایک سیاسی کارکن اور با عمل دانشور کے حیثیت سے مسلسل جدوجہد کرتے آرہے ہیں۔ محمد علی تالپور نے اپنی زندگی کے ہر لمحے کو بلوچ اور بلوچستان کےلیے وقف کیا ہوا ہے۔ آپ ہر وقت و حالات میں مستقل مزاجی کے ساتھ بلوچ نیشنلزم کے تحت سرگرمِ عمل نظر آتے رہے ہیں۔ جب بھی بلوچ قوم کسی مشکل صورتحال سے دوچار ہوتی ہے آپ بغیر کسی ہچکچاہٹ ہمیشہ سچ و حق کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے رہتے ہیں اور دوسری جانب اپنے سیاسی افکار و تجزیوں کے زریعے بلوچ قومی سیاست و حالات کو منصفانہ انداز میں بیان کرتے آرہے ہیں۔

مرکزی ترجمان نے اپنے بْیان کے آخر میں کہا کہ گزشتہ مرکزی کابینہ اپنی آئینی مُدت پورا کرنے کے بعد تنظیم کی تیسری مرکزی کونسل سیشن شال میں جون کے مہینے منعقد کرنے جارہی ہے۔ موجودہ دور میں بلوچ طالب علم انگنت مصائب کا سامنے کرنے کے باوجود سیاسی شعور کے ساتھ بلوچ سماج کی سیاسی ترقی میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں جو کہ ایک انقلابی عمل ہے۔ آج نہ صرف بلوچ طلباء کو جسمانی ازیتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ انہیں ذہنی ازیتوں سے دوچار کرنے کے لیے بھی مختلف حربے موجود ہے۔ مشکلات اور ازیتوں کے دلدل میں پھنسے بلوچ طلباء کا سیاسی میدان میں سر گرم رہنا اور تنظیم کی ایک بار پھر آئینی لحاظ سے کونسل سیشن کے انعقاد کا اعلان کرنا قابل تحسین عمل ہے۔ ہم اپنے قومی اساتذہ اور دانشوروں کے سیاسی افکار کو اپنے عمل کا حصہ بنائے رکھنے اور انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے مرکزی کونسل سیشن انہی کے نام سے منصوب کرتے ہیں۔ امید کرتے ہیں کہ تیسری مرکزی کونسل سیشن کی کامیابی کےلیے بلوچ عوام و طالبعلم اپنی بھرپور شمولیت کا مظاہرہ کریں گے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here