الوداع ــــ!| ناظر نور

0
304

جنگیں صرف ہتھیار یا بہتر وسائل سے نہیں لڑی جاتیں بلکہ کسی بھی تحریک کی کامیابی کا انحصار اِس سے وابستہ ساتھیوں کے خلوص اور جزبے پر بھی ہوتا ہے۔ یوں تو اِس بار گراں کو اٹھانے کئی لوگ آ جاتے ہیں مگر حالات کے جبر اور راستے کی کھٹنائیوں کا سامنا محض کچھ لوگ ہی کر پاتے ہیں۔ کچھ ایسے ہی کہنہ مشق اور محنتی ساتھی گزشتہ دو دہائیوں سے مسلسل بلوچ تحریک میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔

سال 2006 میں جب بلوچستان کے دیگر علاقوں کی مانند آواران شہر میں بھی وطن کی حالیہ تحریک کے لیے کام کا آغاز کیا جا رہا تھا تو اس وقت آواران میں چند ہی ایسے لوگ تھے جو ہماری ریلیوں اور مظاہروں میں شرکت کیا کرتے تھے۔ اُس دوران کچھ ایسے نا سمجھ لوگ بھی موجود تھے جو ہم پر طنز کیا کرتے۔ لیکن ان مشکل حالات میں ہمیں حوصلہ تب ملتا جب سیٹھ دینار جیسے پختہ ساتھی ہماری دلجوئی کرتے اور ہمارے ہمقدم آزادی اور بقا کے عظیم نعرے بلند کرتے۔

ان سترہ سالوں میں کئی لوگ آئے اور کئی بھٹک گئے، کئی لوگوں کو مراعات نے کمزور کردیا، کچھ لوگ دشواریوں کا سامنا نہیں کر پائے اور کچھ ساتھی عدم کمٹمنٹ کے باعث اس کاروان سے جدا ہوتے چلے گئے۔ مگر سیٹھ دینار اُن ساتھیوں میں ٹہرے جو سر خرو رہے۔ جو مشکل راستے کا انتخاب کر کے نہ صرف ثابت قدم رہے بلکہ بلوچ تاریخ کے صفوں میں شہادت کا عظم درجہ بھی قبول کرلیا۔ یقیناََ یہ قربانی اتنی بڑی ہوتی ہے کہ اسے مورخ بھی حذف نہیں کر سکتا۔

وہ ایک دہائی کے دورانیے میں بلوچ مسلح محاذ سے منسلک رہے اور خاموشی سے اپنی تنظیمی ذمہ داریاں اور بچوں کی کفالت انتہائی خوش اسلوبی کے ساتھ نبھاتے رہے۔ اِن کا یہ رویہ اُن لوگوں کے لیے سبق ہے جو اپنی ذمہ داریوں، معاشی مسائل اور خانہ داری کو بہانہ بنا کر جدو جہد سے غافل ہوجاتے ہیں۔

کولواہ کا یہ فرزند جذبہ آزادی سے سرشار دشوار راہوں اور مشکلات بھری زندگی جینے کے ہنر سے آشنا تھا۔ اُس کا لہو نہ صرف دھرتی ماں کو سیراب کرتا رہے گا بلکہ وہ اپنے فکری اور نظریاتی ساتھیوں میں ہمیشہ مشعل کا کردار ادا کرتا رہے گا۔

المختصر یہ کہ دینار جان میری طرف سے تیرتیج کی مٹی میں دفن رضا جہانگیر، کیپٹن ظہوربالی، اسدبالاچ، تائیر، بہار ،دلسرد ، ناکو صالح ، بالاچ اور دادشاہ سمیت سب دوستوں کو سلام کہہ دینا اور ہاں آپ اپنی آخری لڑی جانے والی لڑائی اور پیغامِ وفا سب کو سنا دینا۔

بلے بُن پاناں شپ تھاریّ ءِ
چمّاں بانداتے چو چراگءَ اِنت

الوداع سیٹھ!


٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here