بلوچ لاپتہ افراد لواحقین کا احتجاج 5016 دنوں سے جاری

0
87

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہدا کے لیے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5016 دن ہوگئے۔

بی ایس او پجار کے چیئرمین زبیر بلوچ ، ایڈوکیٹ سھیلہ بلوچ سمیت دیگر سیاسی اور سماجی کارکنان عطامحمد بلوچ ارسلان بلوچ زیشان بلوچ اور دیگر نے کیمپ میں آکر لواحقین سے اظہاریکجہتی کی ۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ عید کا سورج جہاں خوشیاں اور مسکراہٹیں لے کر طلوع ہوتا ہے وہاں وہ اقوام جو غلامی کی زنجیروں میں جھکڑے ہیں اُن کے لئے عید کی خوشیاں دکھ اور غم نما ہوتے ہیں۔ عید کے بابرکت دن کو بھی VBMP کی طرف سے قابض کے لئے صاف پیغام ہے کہ جبر ظلم گمشدگیاں شہادتیں غلامی کو دوام نہیں دے سکتیں۔ بلکہ وطن کی دفاع میں سفر کا حصہ ہیں۔ لیکن شاہد قابض اس سے بے خبر ہے کہ تشدد کھبی قوموں کو غلام نہیں بنا سکتی بلکہ قوموں کو انسانی درجوں تک پہنچانے کے لیے ایندھن کا کام کرتی ہے، حالات نے ثابت کر دیا کہ ریاستی پالیسی ناکام ہو چکا ہے قابض ریاست اپنی تمام سفاکیت جبر تشدد کے باوجود بھی قوم میں خوف اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے جنون و جذبہ اور شعوری جدجہد کو زیر نہ کر سکی۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ شہید ہونے والے بلوچ فرزندوں کا عمل آج ہر بلوچ کے لئے باعث فخر ہے واضح مقصد منطقی نظریہ کی وجہ سے کاروان میں روز بروز شہیدون کی لہو جہد کاروں کی انتک محنت سے روزبروز اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان کی تمام ظلم و جبر قتل غارت تشدد کے باوجود پر امن جدجہد ریلی خود بلوچوں کو قربانی کے فلسفے سے اشنائی کا عمل ہے۔ مسخ شدہ لاشوں جبری لاپتہ کے تدارک کے لئے تمام اقوام نوجوان خواتین وی بی ایم پی میں شامل ہوجائیں۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان تاریخ کی گمبیر صورت حال سے دوچار ہے انارکی صورت حال ہے لوگ قبائل اپس میں دست گریباں ہیں۔ آج جہد کار شہیدوں کے لہو نے جدوجہد کو نہ صرف دنیا میں متعارف کرایا بلکہ قابض ریاست بھی حواس باختہ ہوگیا ہے۔ ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ ریاست ہماری طویل جھد مسلسل سے انتہائی پریشان ہیں اور اسے ختم کرنے اور کاؤنٹر کرنے کیلئے طرح طرح کے حربے کرتے رہتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here