بلوچستان کے علاقے خاران اور خضدار سے پاکستانی فورسز نے 3 نوجوانوں کوحراست میں لیکر جبری طور لاپتہ کردیا ہے ۔
خاران میں آج بروزاتوار2 بجے کے قریب پاکستانی فورسز نے خاران واپڈا مزارزئی محلہ نزد حافظ خان محمد مسجد خاران سٹی میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر عزیر مزارزئی ولد محمد رحیم مزارزئی نامی شخص کو حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کردیاہے۔
علاقائی ذرائع کے مطابق مذکورہ نوجوان پیشے سے مزدور ہے جو اپنے بھائی کے ہوٹل میں کام کرتا ہے۔
واضح رہے کہ خاران میں گزشتہ ماہ سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب ضلع خضدار سے فورسز نے دو افراد کو حراست میں لینے کے جبری طورپرلاپتہ کردیا ہے۔
لاپتہ کئے گئے نوجوانوں کی شناخت جاوید زہری ولد میر حسن زہری اور علی حسن زہری ولد غلام نبی زہری کے ناموں سے ہوگئی ۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ نوجوانوں کوگذشتہ رات نو بجے فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے خضدار میں جعفر آباد کے مقام سے اس وقت حراست میں لیا جب وہ دونوں جاوید زہری کے دکان پر موجود تھے۔
علاقائی ذرائع نے بتایا کہ جاوید زہری زمینداری اور دکانداری کرکے اپنا معاش تلاش کررہا تھا جبکہ وہ جبری طور پر لاپتہ و بعد ازاں نوشکی میں سی ٹی ڈی کے جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے تابش زہری کا کزن ہے۔